کتاب: حج بیت اللہ اور عمرہ کےمتعلق چند اہم فتاویٰ - صفحہ 24
نیت کر لی تو اسے متمتع بھی کہا جائے گا اور قارن بھی، اور دونوں حالتوں میں اسے قربانی کرنی ہو گی ایک بکرا ،اونٹ یا گائے کا ساتواں حصہ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ جس نے حج تمتع (حج اور عمرہ ) کی نیت کی اسے جو جانور میسر آئے اس کی قربانی کرے۔ اگر قربانی کی قدرت نہیں رکھتا تو دس روزے رکھے، تین دن ایام حج میں اور سات دن اپنے وطن میں۔ حج تمتع میں عمرہ اور حج کے درمیان مدت کی کوئی تحدید نہیں ،اگر کسی نے عمرہ شوال کے اول ایام میں کیا تو عمرہ اور( آٹھویں ذی الحجہ کو) حج کے احرام کے درمیان مدت طویل ہو گی، اس لیے افضل یہی ہے کہ آٹھویں ذی الحجہ کو ہی حج کی نیت کرے جیسا کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق کیا تھا۔ صحابہ کرام جب مکہ مکرمہ پہنچے تو ان میں سے بعض مفرد تھے اور بعض قارن، آپ نے سب کو حکم دیا کہ عمرہ کے بعد احرام کھول دیں سوائے ان لوگوں کے جو قربانی کا جانور ساتھ لائے تھے۔ چنانچہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے طواف اور سعی کیا اور بال کٹوا کر حلال ہو کر متمتع بن گئے۔ اور پھر آٹھویں ذی الحجہ کو آپ نے ان سب کو اپنی اقامت گاہوں سے حج کی نیت کرنے کا حکم دیا ، اس لیے افضل یہی ہے، لیکن اگر کوئی شخص