کتاب: حج بیت اللہ اور عمرہ کےمتعلق چند اہم فتاویٰ - صفحہ 20
سے باہر جا کر احرام باندھ کر واپس آئے گا؟
جواب:
اگر کوئی آدمی مکہ مکرمہ آئے اور حج یا عمرہ کی نیت نہ کرے۔ بلکہ کسی دوسری ضرورت سے آئے، مثال کے طور پر کسی رشتہ دار سے ملنے یا کسی مریض کی عیادت کے لیے آئے یا تجارت کی غرض سے آئے ،پھر اس کے دل میں حج کا خیال آئے تو اپنی جائے اقامت سے ہی حج کا احرام باندھ لے، چاہے مکہ مکرمہ میں ہو یا اطراف مکہ مکرمہ میں اور اگر عمرہ کی نیت کرے تو حرم سے نکل کر تنعیم ،جعرانہ یا کسی اور جگہ جانا ہوگا۔ اور جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو تنعیم سے عمرہ کی نیت کرنے کا حکم دیا۔ اور ان کے بھائی عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ ان کو حرم سے باہر تنعیم یا کسی اور جگہ لے جائیں۔
سوال۹:احرام کے لیے دورکعت نماز پڑھنی شرط ہے یا نہیں؟
جواب:شرط نہیں بلکہ استحباب میں بھی علماء کا اختلاف ہے، جمہور کی رائے ہے کہ دورکعت نماز پڑھنی سنت ہے، وضو کر کے دو رکعت نماز پڑھے گا اور تلبیہ کہے گا ،ان کی دلیل یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں ظہر کی نماز کے بعد احرام کی نیت کی اور فرمایا:’’میرے پاس