کتاب: حج بیت اللہ اور عمرہ کےمتعلق چند اہم فتاویٰ - صفحہ 19
ذریعے ہو جائے، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرہ کا تلبیہ زبان سے ادا کیا تھا ، اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین نے بھی زبان سے ادا کیا تھا ،جب کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو تعلیم دی تھی اور خود بھی بلند آواز سے ادا کیا تھا ،اس لیے یہی سنت ہے اور اگر کوئی شخص زبان سے نہیں کہتا تو صرف نیت کافی ہوگی۔ حج کے اعمال وہ ویسے ہی پورے کرے گا جیسا کہ اپنی طرف سے حج کرنے کی صورت میں کرتا ،تلبیہ کہے گا اور بار بار کہے گا، بغیر کسی کا نام لیے ہوئے ،جیسا کہ اپنی طرف سے حج کرنے کی صورت میں تلبیہ کہتا، لیکن اگر ابتدائے تلبیہ میں اس آدمی کا تعین کردے جس کی طرف سے حج کر رہا ہے تو بہتر ہے۔ اس کے بعد عام حج اور عمرہ کرنے والے کی طرح تلبیہ کہتا رہے گا۔ جس کے الفاظ یہ ہیں: ( لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ، وَالنِّعْمَةَ، لَكَ وَالْمُلْكَ، لاَ شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لبيك إله الحق لبيك) مقصد یہ ہے کہ بغیر کسی کا نام لیے عام تلبیہ کہتا رہے گا۔ سوال۸:اگر کوئی آدمی کسی کام سے یا ڈیوٹی پر مکہ مکرمہ آیا اور حج کا موقع مل گیا تو کیا وہ اپنی جائے اقامت سے احرام باندھے گا یا حرم