کتاب: حج بیت اللہ اور عمرہ کےمتعلق چند اہم فتاویٰ - صفحہ 18
اس حدیث کو ابو داؤد اور ابن ماجہ رحمہما اللہ نے روایت کیا ہے۔
مردوں کے لیے چمڑے کے موزے پہننا جائز ہے، اگرچہ وہ کٹے ہوئے نہ ہوں جمہور کی رائے یہ ہے کہ ان کا اوپر سے کاٹنا ضروری ہے۔ لیکن صحیح رائے یہی ہے کہ جوتے نہ ہونے کی حالت میں ان کا کاٹنا ضروری نہیں۔ اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میدان عرفہ میں لوگوں کے سامنے خطبہ دیا اور فرمایا:’’جس کے پاس تہبند نہ ہو وہ پاجامہ پہن لے اور جس کے پاس جوتے نہ ہوں وہ موزے پہن لے۔‘‘یہ حدیث متفق علیہ ہے اور اس میں آپ نے کاٹنے کا حکم نہیں دیا۔اس سے ثابت ہوا کہ موزے کا بالائی حصہ کاٹ دینے کا حکم منسوخ ہو گیا۔
سوال۷:کیا احرام کی نیت زبان سے کرنی چاہیے اور اگر کوئی شخص کسی دوسرے آدمی کی طرف سے حج کر رہا ہو تو احرام کی کیا صورت ہو گی؟
جواب:
نیت کی جگہ دل میں ہے اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ اپنے دل میں نیت کرے کہ وہ فلاں آدمی یا اپنے بھائی یا فلان بن فلاں کی طرف سے حج کر رہا ہے۔ زبان سے یہ کہنا مستحب ہے:(اللهم لبيك حجًّا عن فلان)یا (لبيك عمرة عن فلان) تاکہ جو کچھ دل میں ہے اس کی تاکید الفاظ کے