کتاب: حج بیت اللہ اور عمرہ کےمتعلق چند اہم فتاویٰ - صفحہ 17
اور کیا اس کے لیے احرام کے کپڑے بدلنا جائز ہے؟ جواب: عورت کے لیے افضل یہی ہے کہ حالت احرام میں موزے پہنے رہے کیونکہ اس میں زیادہ پردہ ہے، اور اگر اس کے کپڑے ڈھیلے اور تمام بدن کو ڈھانکنے والے ہوں تو وہی کپڑے کافی ہیں۔اگر احرام کے وقت موزے پہنے تھی اور بعد میں اتار دئیے تو بھی کوئی حرج نہیں جیسے کہ کوئی آدمی احرام کے وقت توجوتے پہنتا ہے لیکن بعد میں اتار دیتا ہے تو کوئی حرج نہیں ہے۔ لیکن عورت حالت احرام میں دستانے نہیں پہنے گی اور نہ ہی چہرے کے لیے نقاب یا برقعہ استعمال کرے گی۔ اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، ہاں اگر اس کے سامنے کوئی غیر محرم آجائے تو چہرے پر نقاب ڈال لینا ضروری ہے۔ اسی طرح طواف اور سعی کی حالت میں غیر محرم کے سامنے آنے کی صورت میں چہرہ پر نقاب ڈالنا ہو گا جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا:کہ قافلے ہمارے پاس سے گزرتے تھے اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوتے تھے، جب قافلے والے ہمارے سامنے پہنچتے تو ہم میں سے ہر کوئی اپنے سر سے نقاب چہرہ پر گرا لیتی تھی، اور جب وہ آگے بڑھ جاتے تو ہم اپنا چہرہ کھول لیتے۔