کتاب: حج بیت اللہ اور عمرہ کےمتعلق چند اہم فتاویٰ - صفحہ 16
تو اس کا حکم تلبیہ میں عمرہ کا ذکر کرنے والے کا ہوگا، طواف اور سعی کرے گا، بال کٹوائے گا اور حلال ہو جائے گا، اس لیے کہ تلبیہ سفر کے دوران بھی کہہ سکتا ہے، اور اگر تلبیہ نہ بھی کہا تو کوئی حرج نہیں، اس لیے کہ تلبیہ سنت مؤکدہ ہے اور اگر احرام کے وقت صرف حج کی نیت کی اور وقت میں گنجائش باقی ہے تو افضل یہی ہے کہ حج کو عمرہ میں بدل دے۔ طواف اور سعی کرے، بال کٹوائے اور حلال ہو جائے اور متمتع بن جائے۔
سوال۵:اگر کسی نے اپنی ماں کی طرف سے حج کیا۔ میقات پر تلبیہ حج کہا، لیکن اپنی ماں کی طرف سے تلبیہ نہ کہا تو ایسے آدمی کے لیے کیا حکم ہے؟
جواب:
اگر اس کی نیت ماں کی طرف سے حج کرنے کی تھی لیکن تلبیہ میں ذکر کرنا بھول گیا تو حج اس کی ماں کی طرف سے ہو گا۔ اس لیے کہ نیت( تلبیہ سے) زیادہ قوی ہے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’’اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہے۔‘‘اس لیے اگر نیت دوسرے کی طرف سے حج کرنے کی تھی لیکن احرام کے وقت ذکر کرنا بھول گیا تو حج اسی کی طرف سے ہو گا جس کی طرف سے نیت کی تھی۔
سوال۶: کیا عورت حالت احرام میں موزے اور دستانے پہن سکتی ہے؟