کتاب: حج بیت اللہ اور عمرہ کےمتعلق چند اہم فتاویٰ - صفحہ 15
جواب:
ایسے آدمی کو محصر کہا جا تا ہے، یعنی جس کو راستہ میں کوئی رکاوٹ پیش آگئی ہو، اسے چاہئے کہ صبر کرے،شاید کہ رکاوٹ دور ہو جائے اوروہ اپنا نسک پورا کر سکے، وگرنہ وہ محصر ہوگا۔ اور اس کاحکم یہ ہے کہ جس جگہ مانع پیش آیا ہے وہیں قربانی کرے گا اور بال کٹوا کر حلال ہو جائے گا۔ چاہے مانع کوئی دشمن ہو یا کوئی اور سبب، اور چاہے وہ حرم میں پیش آیا ہو یا حرم سے باہر، اور قربانی کا گوشت فقیروں میں بانٹ دے گا۔ اور اگر وہاں پر کوئی آدمی نہ مل سکے تو حرم یا آس پاس کے فقیروں کے درمیان تقسیم کردے گا اور بال کٹوا کر حلال ہو جائے گا اور اگر قربانی کی استطاعت نہیں رکھتا تو دس روزے رکھے اور پھر بال کٹوا کر حلال ہو جائے۔
سوال۴: ایک حاجی نے میقات سے احرام باندھا ،لیکن تلبیہ میں یہ کہنا بھول گیا کہ وہ حج تمتع کی نیت کر رہا ہے، تو کیا متمتع کی حیثیت سے اپنا نسک پورا کرے گا یعنی کیا پہلے عمرہ کر کے حلال ہو جائے گا اور پھر مکہ مکرمہ سے حج کی نیت کرے گا؟
جواب: اگر احرام کے وقت عمرہ کی نیت کی، لیکن تلبیہ میں کہنا بھول گیا