کتاب: حج بیت اللہ اور عمرہ کےمتعلق چند اہم فتاویٰ - صفحہ 14
کے لیے ہے، اس لیے کہ قارن کو متمتع بھی کہا جاتا ہے، جیسا کہ اوپر بتایا گیا ہے۔ سوال ۲: ایک شخص نے حج کے مہینوں میں مثلاً ذی العقدہ میں عمرہ کیا ،پھر مدینہ منورہ چلا گیا اور وہاں حج تک ٹھہرا رہا ، تو کیا اس کے اوپر حج تمتع واجب ہوگا، یا تینوں صورتوں کے درمیان اسے اختیار ہے؟ جواب: اس پر حج تمتع واجب نہ ہو گا، اگر چاہے گا تو دوسرا عمرہ کرے گا اور متمتع ہو جائے گا، ان لوگوں کے قول کے مطابق جو یہ کہتے ہیں کہ سفر کی وجہ سے تمتع منقطع ہو جا تا ہے، نئے عمرہ کے بعد بہر حال وہ متمتع ہو جائے گا،اور قربانی واجب ہو جائے گی، اور اگر چاہے گا تو صرف حج کی نیت کرے گا، اس صورت میں اختلاف ہے کہ وہ قربانی کرے گا یا نہیں؟ صحیح یہی ہے کہ وہ قربانی کرے گا، اس لیے کہ مدینہ منورہ چلے جانےسے تمتع کا حکم منقطع نہیں ہو جاتا، سب سے صحیح قول یہی ہے۔ سوال۳: اگر کوئی شخص حج یا عمرہ کی نیت سے تلبیہ کہتے ہوئے میقات سے آگے بڑھ جاتا ہے اور کوئی شرط نہیں لگاتا ۔ اس کے بعد اسے کوئی مانع پیش آجاتا ہے جو اسے نسک (حج یا عمرہ) کی ادائیگی سے روک دیتا ہے تو ایسی صورت میں اسے کیا کرنا ہو گا۔