کتاب: حج بیت اللہ اور عمرہ کےمتعلق چند اہم فتاویٰ - صفحہ 12
پر مبنی امر ہے۔فالحمدللّٰہ علی ذلك۔
ایک اور مسئلہ قابل توجہ ہے، وہ یہ کہ اگر متمتع عمرہ کے بعد سفر کے لیے روانہ ہو جائے تو کیا قربانی ساقط ہو جائے گی؟اس بارے میں اہل علم کے درمیان اختلاف ہے، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یہی مشہور اور ثابت ہے کہ قربانی ساقط نہ ہو گی ، چاہے سفر کر کے اپنے گھر والوں کے پاس پہنچ جائے یا کہیں اور جائے، عام دلائل سے اسی رائے کی تائید ہوتی ہے۔ دوسرے گروہ کا خیال ہے کہ اگر سفر کر کے ایسی جگہ پہنچ جائے جہاں نماز قصر کرنی جائز ہو جاتی ہے اور پھر حج کا احرام باندھ کر مکہ مکرمہ واپس آئے تو مفرد ہو جائے گا اور قربانی ساقط ہو جائے گی۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ قربانی صرف اس وقت ساقط ہو گی جب سفر کر کے اپنے گھر والوں کے پاس پہنچ جائے ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور ان کے بیٹے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے یہی مروی ہے کہ اگر عمرہ کے بعد وطن لوٹ جائے اور پھر حج کے لیے واپس آئے تو مفرد ہو گا اور قربانی واجب نہ ہو گی ، لیکن اگر وطن کے علاوہ کسی دوسری جگہ کا سفر کیا ہے، مثال کے طور پر حج اور عمرہ کے دوران مدینہ منورہ ، جدہ یا طائف چلا جائے تو اس کا حکم متمتع کا ہو گا۔