کتاب: حدیث سبعہ احرف کا عمومی جائزہ - صفحہ 9
ومرتبہ کہ فاروق رضی اللہ عنہ نے اس کے ذریعے سورۃ فرقان میں حق وباطل کے درمیان فرق واضح کر دیا ہے۔‘‘ امام ابن جزری فرماتے ہیں: ’’مذکورہ تمام اقوال سبعہ احرف کے مفہوم میں داخل ہیں۔ عمربن خطاب رضی اللہ عنہ اور ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کا سورۃ فرقان کی قراء ۃ میں اختلاف ہوا تھا ، جیسا کہ صحیح حدیث سے ثابت ہے۔‘‘ [1] اور امام سیوطی سبعہ احرف کے متعلق بعض اقوال پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’وفیہا أشیاء لا أفہم معناہا علی الحقیقۃ وأکثرہا یعارض حدیث عمر مع ہشام بن حکیم رضی اللّٰہ عنہما الذی فی الصحیح۔‘‘ ’’حقیقت یہ ہے کہ ان میں سے بعض اقوال میری سمجھ سے بالاتر ہیں اور ان میں سے اکثر اقوال حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ اور ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کے معارض ہیں جو صحیح بخاری میں ہے۔‘‘ [2] اس اہمیت کے پیش نظر میں نے ضروری سمجھا کہ اس حدیث کو مستقل بحث و تحقیق کا موضوع بناتے ہوئے اس کے بکھرے ہوئے تمام موتیوں کو ایک لڑی میں پرو دوں ، اس کی گتھیوں کو سلجھا دوں اور اس میں پنہاں فوائد اور اصول و قواعد کو عیاں کردوں۔ چنانچہ میں نے اس کے لئے ’’حدیث ِعمربن خطاب رضی اللہ عنہ اور ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کا عمومی جائزہ ‘‘ کا عنوان تجویز کیا ہے۔ موضوع کی ضرورت و اہمیت یہ موضوع اس لحاظ سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ اس کا علوم القرآن کی اہم ترین قسم ،علم
[1] النشر فی القراء ات العشر۱۲۴. [2] الإتقان فی علوم القرآن، جلال الدین سیوطی ۱-۱۷۶.