کتاب: حدیث سبعہ احرف کا عمومی جائزہ - صفحہ 84
’’فالمصحف کتب علی حرف واحد وخطہ محتمل لأکثر من حرف ، إذ لم تکن منطوقا ولا مضبوطا ، فذلک الإحتمال الذی احتمل الخط ہو من الستۃ الأحرف الباقیۃ۔‘‘ [1] ’’مصحف عثمانی کو ایک حرف کے مطابق لکھا گیا تھا ، لیکن اس کا رسم الخط ایک سے زائد حروف کا متحمل تھا۔ یہی وجہ تھی کہ رسم الخط کو نقطوں اور ضبط (اعراب) سے خالی رکھا گیا ، تاکہ اس میں باقی چھ حروف کی گنجائش بھی رکھی جا سکے۔ ‘‘ امام ابن جزری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’وأجمعت الأمۃ المعصومۃ من الخطأ علی ما تضمنتہ ہذہ المصاحف۔ مصاحف عثمان۔ وترک ما خالفہا وکتبت المصاحف علی اللفظ الذی استقر علیہ فی العرضۃ الأخیرۃ عن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ، کما صرح بہ غیر واحد من أئمۃ السلف ، کمحمد بن سیرین ، وعبیدۃ السلمانی ، و عامر الشعبی۔۔۔ ‘‘ ’’امت مسلمہ جو کسی گمراہی پر جمع نہیں ہو سکتی ، کا اس بات پر اتفاق ہے کہ صرف مصاحف عثمانیہ کو قبول کیا جائے گا اور جو اس کے خلاف ہے ،اسے چھوڑ دیا جائے گا۔ اورمصاحف عثمانیہ اس لفظ کے مطابق لکھے گئے تھے جو عرضہ اخیرہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ محمد بن سیرین ، عبیدہ سلمانی اور عامر الشعبی ایسے ائمہ سلف کی اکثریت نے اسی حقیقت کی صراحت کی ہے۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں: ’’وذہب جماہیر العلماء من السلف والخلف وأئمۃ المسلمین إلی أن ہذہ المصاحف العثمانیۃ مشتملۃ علی ما
[1] الإبانۃ ،از مکی بن ابی طالب ، ص ۳۴.