کتاب: حدیث سبعہ احرف کا عمومی جائزہ - صفحہ 82
لئے ایک ہی طریقہ پر قراء ۃ کرنا ممکن ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے آخری سال جبریل امین علیہ السلام نے دو دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو دفعہ قرآ ن پڑھ کر سنایااور اس میں مصلحت وضرورت کے تحت جن حروف کی اجازت دی گئی تھی ،اللہ تعالیٰ نے انہیں ختم کر دیا۔ اور اسی قراء ۃ کو فرض قرار دیا جس پر قرآن نازل ہوا تھا۔ ‘‘ [1]
اور امام ابوجعفر الطبری اور امام ابو شامہ کا موقف یہ ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے تمام صحابہ رضی اللہ عنہم کے اجماع سے چھ حروف ختم کر کے پوری امت کو ایک حرف پر جمع کیا تھا۔اور انہوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے اس فرمان سے استدلال کیا ہے جو انہوں نے جمع قرآن میں شامل تین قریشی صحابہ رضی اللہ عنہم کو مخاطب کر کے کہا تھا کہ إذا اختلفتم أنتم و زید بن ثابت فی شیئ من القرآن فاکتبوہ بلسان قریش فإنما نزل بلسانہم۔’’ جب تمہارا اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کا کسی معاملہ میں اختلاف ہو جائے تو اسے لغت ِ قریش میں لکھنا ، کیونکہ قرآن کریم قریش کی زبان میں نازل ہوا ہے۔ ‘‘ تو انہوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے اس حکمکی تعمیل کی۔ [2]
اور ان کا دوسرا استدلال یہ ہے کہ سات حروف میں قراء ۃ کا حکم امت کے لئے واجب نہیں تھا ،بلکہ انہیں یہ اختیار دیا گیا تھا کہ وہ ان سات حروف میں سے جس کو چاہیں اختیار کر لیں۔ چنانچہ اما م طبری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’اگر یہ اعتراض کیا جائے کہ آخر یہ کیسے باور کیا جا سکتا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ان حروف کی قراء ۃ کو ختم کر دیں جو اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمائش پر امت کی آسانی کے لئے نازل فرمائے تھے۔اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ان حروف کی تعلیم دی اور انہیں ان حروف کی قراء ۃ کا حکم دیا تھا؟تو اس کا جواب یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس حکم کا مقصد ان حروف کی قراء ۃ کو فرض قرار دینا نہیں تھا ،بلکہ انہیں
[1] البرہان فی علوم القرآن ۱-۲۱۳.
[2] صحیح البخاری ، کتاب المناقب ، باب: نزل القرآن بلسان قریش ۴-۱۸۰.