کتاب: حدیث سبعہ احرف کا عمومی جائزہ - صفحہ 78
مبحث دوم:
حروف سبعہ باقی ہیں یا منسوخ ہو گئے تھے؟
سبعۃ احرف ، جنہیں امت کی آسانی کے لئے نازل کیاتھا ، کے متعلق یہ بات ثابت ہے کہ جبریل امین علیہ السلام کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قرآن کا آخری عرضہ (دور) میں بعض حروف ختم کر دیئے گئے تھے۔ اس حقیقت پر تمام علماء کا اتفاق ہے۔ [1]
چنانچہ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ:
’’ قرآن کریم ہرسال ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا جاتا تھا۔لیکن آپ کی زندگی کے آخری سال دو دفعہ قرآن کریم آپ کے سامنے پیش کیا گیا۔اس آخری عرضہ کے دوران عبد اللہ رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے ، لہٰذا جو کچھ منسوخ یا جس قدر تبدیلی کی گئی ، سب ان کے علم میں تھی۔‘‘ [2]
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ جبریل امین علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان المبارک میں قرآ ن کا دور کرتے تھے تو اس دوران بلاشبہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان حروف کی بعض (جزئیات )
[1] جبریل علیہ السلام ہر سال رمضان کے مہینہ میں آپ علیہ السلام کو قرآن سناتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جبریل علیہ السلام کو سناتے۔ قرآن کریم کے دور کا یہ سلسلہ ابتدائے وحی سے متواتر ۲۳ سال تک جاری رہا۔ اور اپنی زندگی کے آخری سال آپe نے دو دفعہ جبریل علیہ السلام کے ساتھ قرآن کریم کا یہ دور کیا ، جسے عرضہ اخیرہ کہا جاتا ہے.
[2] مسند أحمد ۱-۳۶۲، اور اس کے محقق شعیب الأرناؤط نے اس کی سند کو شرط شیخین پر صحیح قرار دیا ہے۔ السنن الکبری للنسائی ۷-۲۴۸۔ اور امام ابن حجر نے فتح الباری ۹-۴۵ میں اس کی سند کو صحیح کہا ہے۔ اور امام ابن الجزری نے النشر فی القراء ات العشر ۱-۲۴ میں اسے زر بن حبیش کے طریق سے بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اسے صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے.