کتاب: حدیث سبعہ احرف کا عمومی جائزہ - صفحہ 71
کے بعد سامنے آئے تھے۔
۲:… اس سلسلہ کی بعض روایات میں مسجد کا تذکرہ بھی ملتا ہے،بلکہ عمرفاروق رضی اللہ عنہ اور ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کی حدیث میں تو مسجد کا تذکرہ صراحت کے ساتھ موجود ہے۔جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ مدنی دور کا واقع ہے۔اور ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں:
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے قرآن مجید کی ایک سورت پڑھائی۔ میں نے اسے یاد کر کے سینے میں محفوظ کرلیا۔ ایک دن میں مسجد میں نماز پڑھ رہا تھا۔ ہشام بن حکیم بھی میرے پہلو میں نماز پڑھ رہے تھے۔ انہوں نے اسی سورت کی تلاوت شروع کر دی ، لیکن ان کی قراء ۃ اس حرف اور لہجے سے مختلف تھی ،جس میں مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سورت پڑھائی تھی۔ [1]
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ
’’ میں مسجدمیں تھا۔ ایک آدمی اندرداخل ہوا اور نماز پڑھنے لگا۔ اس نے جو قراء ت پڑھی، وہ میں نہیں جانتا تھا۔ پھردوسرا آدمی مسجد میں داخل ہوا، اس نے جو قراء ت پڑھی، وہ پہلے شخص کی قراء ت سے مختلف تھی۔‘‘ [2]
ان روایات سے کم ازکم یہ تعین ضرور ہو جاتا ہے کہ سات حروف کی اجازت مدنی دور میں کسی وقت دی گئی تھی۔
اور بعض روایات میں ان مقامات کا تذکرہ بھی ملتا ہے ،جہاں سات حروف کے مطابق قراء ۃکی آسانی کا یہ حکم نازل ہوا تھا۔مثلا بنو غفار کا تالاب اور احجار المراء۔ یہ دونوں مقامات مدینہ منورہ میں واقع ہیں۔چنانچہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم بنو غفار کے تالاب کے پاس موجود تھے کہ جبریل علیہ السلام تشریف لائے اور کہا:
[1] مسند أبی داؤد الطیالسی ، باب: أحادیث عمر بن الخطاب ۱-۴۴.
[2] صحیح مسلم ، کتاب:صلاۃ المسافرین وقصرھا ، باب: بیان أن القرآن علی سبعۃ أحرف ۲-۲۰۲ ، صحیح ابن حبان ۳-۱۵.