کتاب: حدیث سبعہ احرف کا عمومی جائزہ - صفحہ 7
مقدمہ
سب تعریفات اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں جو تخلیق و تدبیر میں منفرد ، فیصلہ و تقدیر میں یکتا ہے۔ اس کی بادشاہت جیسی کوئی بادشاہت نہیں ہے۔ وہ ہر آواز سن اور ہر حرکت کو دیکھ رہا ہے۔ اوروہ اپنی صفات ِکمال میں ہر قسم کی تشبیہ وتمثیل سے پاک ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں۔ ساتوں آسمان اور زمینیں اسی کے بل بوتے پر قائم ہیں۔ کامیابی کا راز صرف اس کی اطاعت میں مضمر ہے ، عزت و سرفرازی صرف اس کی عظمت کے سامنے سرنگوں ہونے میں ہے ، غنا و تونگری صرف اس کی رحمت کی جستجو میں پنہاں ہے۔ زندگی کا لطف اور راحت اس کی رضا اور قرب کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
اور میں گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، جنہیں کا ئنات کیلئے رحمت اور تمام انسانوں کے لئے حجت و برہان بنا کر بھیجا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیغام ِ رسالت نہ صرف پہنچایا،بلکہ منصب ِرسالت ، امت کی خیرخواہی اور اللہ کے راستے میں جہاد کا حق ادا کردیا اور بالآخر پیغام ِاجل کو لبیک کہا۔
اللہ کی رحمتیں اورسلام ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پاکیزہ و مطہر آل و اصحاب رضی اللہ عنہم پر ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج ِمطہرات رضی اللہ عنہم پر اورقیامت تک آنے والے ہر اس انسان پر جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلا۔
وبعد!
بلاشبہ قرآن کریم اللہ کی مظبوط رسی اور صراط مستقیم ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ کتاب اس لئے نازل فرمائی کہ پرہیزگار راہ یاب ہوں ، ایمان والوں کو نور ِہدایت میسر آ جائے اور پوری انسانیت کے لئے راہنمائی اور نصیحت کا سامان ہو سکے۔یہ ایسی رسی ہے جو کبھی ٹوٹ نہیں سکتی ، ایسا نور جو کبھی بجھ نہیں سکے گا۔ اس میں انسانیت کی سر بلندیوں کے تذکرے ہیں۔ فرمان الٰہی ہے: ﴿لَقَدْ أَنزَلْنَا إِلَیْکُمْ کِتَاباً فِیْہِ ذِکْرُکُمْ أَفَلَا تَعْقِلُونَ﴾ (الأنبیاء:۱۰)