کتاب: حدیث سبعہ احرف کا عمومی جائزہ - صفحہ 67
علماء نے سورۃ الفرقان کی اختلافی قراء ات کا دقت نظری سے جائزہ لیا ہے تاکہ ان حروف و قراء ات تک رسائی ممکن ہوسکے جن میں عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کے درمیان اختلاف پیش آیا تھا۔ان میں ایک شخصیت امام ابن عبد البر رحمہ اللہ کی ہے۔ ابن حجر رحمہ اللہ نے ان الفاظ میں ان کا تعاقب کیا ہے:
’’امام ابوعمرو بن عبد البر نے سورۃ الفرقان میں صحابہ اور دیگر قراء کے اختلافات کا تتبع کیا ہے۔ میں نے ان کے کام کا خلاصہ ذکرکرنے کے بعد اس پر مزید اتنا بلکہ اس سے کچھ زیادہ اضافہ کر دیا ہے۔‘‘ [1]
اور رہے وہ حروف جن میں عمرفاروق رضی اللہ عنہ اور ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کے درمیان اختلاف ہواتھا ، تو ان کا حتمی علم کسی کو بھی نہیں ہے ۔ چنانچہ ابن عبد البر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ سورۃ الفرقان کی اختلافی قراء ات کو میں نے شمار کر دیا ہے۔ لیکن عمرفاروق نے ہشام کی کون سی قراء ات کا انکار کیا تھا اور عمرفاروق نے انہیں کیسے پڑھا تھا ، اس کے بارے میں اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔‘‘ [2]
اور ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث کے مختلف طرق کے تناظر میں دیکھتے ہوئے ،میں اس بات کا تعین نہیں کر سکتا کہ وہ کون سے حروف تھے جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کے مابین اختلاف کا باعث ہوئے تھے۔‘‘[3]
[1] فتح الباری شرح صحیح البخاری۹-۳۶۔ ابن حجر نے سورۃ الفرقان میں متعدد وجوہ ِقراء ات کو جمع کر دیا ہے۔ پھر ان میں سے متواتر اور شاذ کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کل تقریبا ۱۰۰ کے قریب مقامات ہیں۔پھر کہتے ہیں:’’ میں ایک بہت بڑی کتاب سے واقف ہوا ، جس کا نام الجامع الأکبر والبحر الأزخر ہے۔ یہ ابو القاسم عیسی بن عبد العزیر اللخمی کی تالیف ہے۔میں نے یہ مواد اسی کتاب سے لیا ہے.
[2] التمہید ، از ابن عبد البر ۸ -۳۱۴.
[3] فتح الباری شرح صحیح البخاری ۹-۳۶۔یم ، از ابو شہبہ ،ص ۱۸۱.