کتاب: حدیث سبعہ احرف کا عمومی جائزہ - صفحہ 62
(۳)… تیسرا سبب یہ ہوا کہ نازل شدہ حروف میں نطق ، طرزِ ادا اور مختلف لغات اور لہجوں کا اختلاف تھا۔اور اس سے اصل مقصود یہ تھاکہ زبانوں اور لہجوں کے اختلاف کا لحاظ کرتے ہوئے امت کیلئے آسانی پیدا کی جائے۔ ابن مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ احکام شرعیہ کی طرح لوگوں نے قراء ۃ میں بھی اختلاف کیا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم اور تابعین سے اس سلسلے میں کافی آثار نقل ہوئے ہیں۔اس کا مقصد امت کے لئے وسعت اورآسانی پیدا کرنا تھا۔ بعض اختلافات معمولی نوعیت کے ہیں۔اور اس اختلاف کی وجہ یہ ہوئی کہ بعض صحابہ رضی اللہ عنہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ قرآن حاصل کیا تھا ، بعض نے کم اور جس نے جس قدر حروف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پڑھے ،اسی قدر آگے نقل کر دیئے۔‘‘ [1] اور امام ابو عمرو رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’قرآن کریم میں اختلافِ قراء ۃ کا پس منظر یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر سال جیریل کے ساتھ قرآن کریم کا دور (تبادلہ)کرتے تھے۔ اور ہر دفعہ بعض قراء ات ان سے وصول کرتے تھے۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو اس بات کی اجازت دے دی کہ ان میں میں سے جو قراء ۃ چاہیں اختیار کر لیں ، البتہ شرط یہ ہے کہ ان میں سے کسی قراء ۃ کا انکار نہ کیا جائے۔کیونکہ یہ سب اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اخذکی گئی ہیں۔‘‘[2] امام ابو شامہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’آپ علیہ السلام نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی کبر سنی ، جہاد اور کاروبار ِمعاش میں ان کی مصروفیت کی وجہ سے انہیں قراء ۃ کے سلسلہ میں رخصت مرحمت فرما دی تھی۔نیز ان میں ایسے لوگ بھی تھے جو اپنی لغت پر پل کر جوان ہوئے تھے ، انہیں کسی
[1] السبعۃ از ابن مجاہد ۴۵. [2] جامع البیان از ابو عمرو الدانی۱-۱۱۹.