کتاب: حدیث سبعہ احرف کا عمومی جائزہ - صفحہ 61
میں حاضر نہ ہو سکتے ہو تو کسی اور کو اپنی جگہ بھیج دیتے۔ چنانچہ وہ خود فرماتے ہیں: ’’میں اور میرا ایک پڑوسی بنو امیہ بن زید کے گاؤں میں رہا کرتے تھے۔ جو مدینہ کی مشرقی جانب بلندی کی طرف تھا۔ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں باری باری حاضر ہوتے تھے۔ ایک روز وہ آتا اور ایک دن میں۔ جس روز میں آتا اس دن کی وحی کا حال میں اسے بتا دیتا اور جس دن وہ آتا ، اس دن کی وحی کا حال وہ مجھے سنا دیا کرتا۔‘‘ [1] (۲)…صحابہ رضی اللہ عنہم کے مابین قرء ات میں اختلاف کا ایک سبب یہ بھی تھا کہ نازل شدہ وجوہِ ِاختلاف اور قراء ات کا دائرہ کافی وسیع تھا۔اور ان کے نزول کا دورانیہ بھی ۲۳ سال کے عرصہ پر محیط تھا۔اورپھر یہ حروف ایک جگہ نہیں ،بلکہ مختلف مقامات پر نازل ہوئے تھے۔ بعض ہجرت سے پہلے نازل ہوئے اور بعض ہجرت کے بعد۔ ان قراءات کی کثرت کا اندازہ عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے اس قول سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے ، کہتے ہیں: ’’ سمعتہ یقرأ سورۃ الفرقان علی حروف کثیرۃ‘‘ ’’جب میں نے ہشام رضی اللہ عنہ کی قراء ۃ کو سنا، وہ سورۃ فرقان کو بہت زیادہ حروف پر تلاوت کر رہے تھے۔‘‘ امام ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ان دونوں کی قراء ۃ میں اختلاف کا سبب یہ تھا کہ عمرفاروق رضی اللہ عنہ نے یہ سورۃ عرصہ پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حفظ کی تھی۔ اس کے بعد جو مختلف قراء ات اس میں نازل ہوئیں ، عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو انہیں دوبارہ سننے کا موقعہ نہ مل سکا۔اور ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ فتح مکہ کے موقع پر مسلمان ہوئے تھے۔ انہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ پڑھایا جو نزول قرآن کے آخری دور میں نازل ہوا تھا۔یہ تھا ان کے درمیان اختلاف کا اصل سبب۔‘‘ [2]
[1] صحیح البخاری ، کتاب العلم ، باب التناؤب فی العلم ۱-۳۳، رقم:۸۹. [2] فتح الباری شرح صحیح البخاری ، از ابن حجر العسقلانی ۹-۲۶.