کتاب: حدیث سبعہ احرف کا عمومی جائزہ - صفحہ 59
نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آیت کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا:
’’أنزل القرآن علی سبعۃ أحرف ‘‘[1]
عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سورۃ حم ٓ پڑھائی۔ شام کے وقت میں مسجد میں گیا اور لوگوں کے پاس بیٹھ گیا۔میں نے ایک آدمی سے وہی سورت پڑھنے کی درخواست کی،وہ اس میں بعض ایسے حروف پڑھ رہا تھا جو میں نے نہیں پڑھے تھے۔ میں نے کہا: تجھے یہ سورت کس نے پڑھائی ہے ؟ اس نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں ہی پڑھایا ہے۔ہم دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ وہاں ایک اور شخص بھی موجود تھا۔ تو میں نے آپ سے عرض کی کہ اس طرح ہمار ا قراء ۃ میں اختلاف ہو گیا ہے۔اختلاف کا ذکر سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دل میں سخت غصہ کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم سے پہلی قوموں کو اختلاف نے ہی برباد کیا تھا۔‘‘ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:پھرحضرت علی رضی اللہ عنہ نے میرے کان میں کہا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں یہ حکم دے رہے ہیں کہ تم میں سے ہر شخص اسی طرح پڑھے، جس طرح اسے سکھایا گیا ہے۔‘‘یہ سن کر ہم وہاں سے چل دیئیاور ہم میں سے ہر شخص بعض ایسے حروف پڑھتا تھا جو اس کا ساتھی نہیں پڑھتا تھا۔‘‘ [2]
[1] فضائل القرآن ، از ابو عبید: ص ۳۳۷۔ مسند أحمد ۴-۱۶۹، تفسیر الطبری ۱-۱۴۴۔ اور امام ابن کثیر نے اپنی تفسیر میں اس روایت کو صحیح قراردیا ہے۔ اورامام ہیثمی فرماتے ہیں:اسے امام احمد نے روایت کیا ہے اور اس کے رجال صحیح بخاری کے رجال ہیں۔ (مجمع الزوائد ۷-۱۵۱).
[2] امام حاکم نے المستدرک ۲-۲۴۲ میں اس روایت کو زر بن حبیش عن ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے طریق سے بیان کیا ہے اور اس کی سند کو صحیح قرار دیا ہے۔ اور مسند احمد ۴-۱۱۱میں یہ الفاظ ہیں: أقرأنی رسول اللّٰہ سورۃ الأحقاف ’’رسول اللہ نے مجھے سورۃ احقاف پڑھائی۔‘‘.