کتاب: حدیث سبعہ احرف کا عمومی جائزہ - صفحہ 42
عزو جل کی طرف سے وحی ہے۔چنانچہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ سَبْعَةِ أَحْرُفٍ، كُلُّهَا شَافٍ كَافٍ۔ ‘‘ [1]
’’ان سات حروف میں ہر حرف اپنی جگہ پرکافی(صحیح) اوراپنے اندر راہنمائی کا مکمل سامان رکھتا ہے۔‘‘ (الحدیث)
امام ابو عمرو الدانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
’’کلہا شاف کاف أباح لأمتہ القراء ۃ بما شاء ت منہا، مع الإیمان بجمیعہا، والإقرار بکلہا ، إذ کانت کلہا من عند اللّٰه تعالیٰ منزلۃ ، ومنہ مأخوذۃ‘‘[2]
’’ہر حرف کافی و شافی ‘‘کے الفاظ نے امت کو اس بات کا جواز فراہم کر دیا ہے کہ ہر شخص ان میں سے اپنی پسند کی قراء ۃ کر سکتا ہے ،لیکن شرط یہ ہے کہ ان تمام کا اقرار اور ان پر مکمل ایمان ہو۔کیونکہ یہ تمام حروف اللہ کی طرف سے نازل شدہ ہیں اور ہر قراء ۃ کا ماخذ اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔‘‘
اور امام رازی رحمہ اللہ نے لکھا ہے:
’’ہر حرف کافی و شافی ‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ ان میں سے ہر حرف بندوں کے لئے کافی اور ان کی راہنمائی اور سیرابی کا مکمل سامان رکھتا ہے۔ ان میں سے کوئی
حرف دوسرے حرف سے برتر نہیں ہے ، کیونکہ یہ سب اللہ کا کلام اور اس کی طرف سے نازل کردہ ہے۔‘‘ [3]
اور امام بغوی رحمہ اللہ نے لکھا ہے:
[1] سنن النسائی ، کتاب:فضائل القرآن ، باب: علی کم نزل القرآن ۵-۶، مسند أحمد ۳۵-۷۰ اور محقق شعیب الأرنؤوط نے اس کی سند کو شرط شیخین پر صحیح قرار دیا ہے.
[2] جامع البیان فی القراء ات السبع ۱-۱۲۰.
[3] معانی الأحرف السبعۃ ، ابو الفضل الرازی ، ص ۲۷۷.