کتاب: حدیث سبعہ احرف کا عمومی جائزہ - صفحہ 40
نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے خلاف سنا تھا۔ کہتے ہیں: میں نے اس کا ہاتھ پکڑا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کر دیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ، تم دونوں درست پڑھ رہے ہو۔ حدیث کے راوی امام شعبہ کہتے ہیں: میرا غالب گمان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا:تم سے پہلے لوگوں نے کتاب اللہ میں اختلاف کیا تو اللہ تعالیٰ نے ان کو تباہ کر دیا۔‘‘ [1]
عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے:
’’ إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ، فَأَيَّ ذَلِكَ قَرَأْتُمْ فَقَدْ أَصَبْتُمْ ، وَلَا تَمَارَوْا فِيهِ، فَإِنَّ الْمِرَاءَ فِيهِ كُفْرٌ ‘‘[2]
’’یہ قرآن سات حروف پر اتارا گیا ہے۔ان میں سے جو بھی تم پڑھو گے ، درست ہو گا۔ اس میں جھگڑا مت کرو، یقینا قرآن کریم میں جھگڑاکرنا کفر ہے۔‘‘
چھٹااصول:…
واضح رہے کہ امت مسلمہ پرسبعہ احرف میں سے ہر ہر حرف کی قرائۃ کی پابندی ضروری نہیں ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرفاروق رضی اللہ عنہ کا اس بات پر مؤاخذہ نہیں کہ وہ ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کی قراء ۃ سے کیوں واقف نہیں ہیں؟، بلکہ آپ نے فرمایا: فاقرؤوا ما تیسر منہ’’ ان میں سے جو آسان ہو ، وہ پڑھ لو۔‘‘چنانچہ امام ابوعمرو رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت پر ان تمام حروف کو حفظ کرنا لازم قرار نہیں دیا اور نہ ہی ان سب کے مطابق قراء ۃ کو ضرور ی کہا ہے۔بلکہ ہر کسی کو اختیار ہے کہ ان میں سے جس کے مطابق چاہے قراء ت کر لے۔جیسے قسم کے کفارہ میں اختیار
[1] صحیح البخاری ،کتاب فضائل القرآن ، باب: إقرؤوا القرآن ماائتلفت علیہ قلوبکم ۶-۱۹۸.
[2] شعب الإیمان للبیہقی ۲-۴۱۹ ، مسند أحمد ۴-۱۶۹،اور شعیب الأرنؤوط نے مسند احمدکی تحقیق میں اس کی سند کو صحیح قرار دیا ہے.