کتاب: حدیث سبعہ احرف کا عمومی جائزہ - صفحہ 35
انتہائی غیرت منداور امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے متعلق پختہ عزم اور بلند حوصلہ کے مالک انسان تھے۔اسی لیے انہوں نے ہشام رضی اللہ عنہ کے ساتھ یہ سخت رویہ اختیار کیا، کیونکہ ان کا غالب گمان یہ تھا کہ ہشام نے قراء ت میں غلطی کی ہے۔اور اپنی طرف سے ایسی قراء ت وضع کی ہے جو شاید انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی نہیں ہے۔‘‘ [1]
نیز صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اسلام کے اس متفقہ موقف کی اپنے قول و فعل سے تائید و حمایت میں کبھی کوئی موقع فروگزاشت نہیں کیا۔ امام ابن مجاہد نے عمرفاروق رضی اللہ عنہ کا یہ قول نقل کیا ہے:
’’القراء ۃ سنۃ متبعۃ یأخذہا الآخر من الأول۔‘‘ [2]
’’قراء ات نقل در نقل ہم تک پہنچی ہیں ، جنہیں ایک نسل نے دوسری نسل تک منتقل کیا اور پوری تاریخ میں یہ سلسلہ ایک لمحے کی لئے منقطع نہیں ہوا۔‘‘
زر بن حبیش رحمہ اللہ کا بیان ہے کہ ایک شخص نے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے سامنے ﴿طہ﴾[3]
کو زیر یعنی امالہ کے بغیر پڑھا تو عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اسے زیر کے ساتھ پڑھا اور فرمایا: اللہ کی قسم ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اسی طرح پڑھایا تھا۔‘‘ [4]
عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے بارے میں ہے کہ وہ ایک شخص کو قرآن پڑھارہے تھے۔ اس
[1] القراء ات فی نظر المستشرقین والملحدین ،عبد الفتاح القاضی:ص ۳۱.
[2] السبعۃ ، از ابن مجاہد:ص۱۵.
[3] سورۃ طہ ، الأیۃ:۱.
[4] امام سخاوی نے اسے اپنی کتاب جمال القراء ۱-۵۹۸ میں اپنی سند کے ساتھ ابو البرکات البغدادی سے بیان کیا ہے۔ اور امام جزری نے النشر فی القراء ات العشر ۲-۳۱ میں اپنی سند کے ساتھ ابو العباس أحمد بن حسین المقری سے بیان کیا ہے۔ اور امام سیوطی فرماتے ہیں: اس روایت کو ابن مردویہ نے اپنی تفسیر میں بیان کیا ہے اور اس کے آخر میں یہ اضافہ بھی نقل کیا ہے: وکذا نزل بہا جبریل ’’جبریل امین علیہ السلام اسی طرح آسمان سے لے کر آئے تھے۔‘‘ (الإتقان فی علوم القرآن ۲-۵۸۵).