کتاب: حدیث سبعہ احرف کا عمومی جائزہ - صفحہ 30
مالک [1] ابن شہاب زہر ی سے ، وہ عروہ بن زبیر سے ، وہ عبد الرحمن بن عبد القاری سے ، ان کا بیان ہے کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا ،وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے ہشام بن حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کو سورۃ الفرقان کی تلاوت کرتے ہوئے سنا۔لیکن ان کی قراء ت اس طرح نہیں تھی ، جس طرح میں قراء ت کرتا تھا،حالانکہ میں نے براہ راست یہ سورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پڑھی تھی۔ میں ان کو پکڑنے لگا تھا، لیکن سوچا ،سلام پھیر لیں۔ سلام پھیرا تو میں نے گلے میں پڑی چادر سے پگڑ اور انہیں لے کر خدمت اقدس صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہو گیا اور عرض کی: میں نے انہیں ایسے حروف پر قرآن پڑھتے ہوئے سنا ہے، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے نہیں پڑھائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کہا:اسے چھوڑ دو۔پھر ان سے کہا:پڑھو۔ انہوں نے پڑھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسی طرح نازل ہوا ہے۔پھر مجھے کہا:اب تم پڑھو۔ میں نے پڑھا تو فرمایا: ((ہکذاَ أُنْزِلَتْ، إِنَّ ہَذَا القُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَی سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ، فَاقْرَئُ وا مِنْہ مَا تَیَسَّرَ۔ )) [2] ’’اسی طرح نازل ہوا ہے۔بلاشبہ یہ قرآن سات حروف پر نازل کیا گیا ہے، ان میں سے جو تمہیں آسان معلوم ہو،وہ پڑھ لو۔‘‘
[1] ابو عبداللہ مالک بن انس بن مالک القرشی المدنی ، دار الہجرۃ مدینہ منورہ کے امام ، عالم اسلام کے عظیم فقیہ اورمحدث تھے۔ مولیٰ ابن عمر نافع اور امام زہری سے حدیث کا علم حاصل کیا۔ تلامذہ میں یحییٰ القطان اور عبد الرحمن بن مہدی شامل ہیں۔۱۷۹ھ میں داعی اجل کو لبیک کہا۔ (تہذیب التہذیب ۱۰-۵). [2] صحیح البخاری ،کتاب الخصومات ، باب: کلام الخصوم بعضہم فی بعض ۲-۸۵۱، امام مسلم نے اس حدیث کو یونس بن اسحاق بن ابراہیم اور عبد بن حمید عن عبد الرزاق عن معمر عن الزہری کے طریق سے نقل کیا ہے.