کتاب: حدیث سبعہ احرف کا عمومی جائزہ - صفحہ 29
نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کو سورۃ الفرقان کی تلاوت کرتے ہوئے سنا۔جب میں نے ان کی قراء ت پر غور کیا تو میں نے سنا کہ وہ متعدد ایسے حروف پر قراء ت کر رہے تھے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے نہیں پڑھائے تھے۔قریب تھا کہ میں نماز میں ہی ان کو پکڑ لیتا، لیکن میں نے صبر کیا۔جب انہوں نے سلام پھیر لیاتو میں نے ان کے گلے میں چادر ڈال کر پوچھا: آپ کو یہ سورت اس طرح کس نے پڑھائی ہے، جیسا کہ میں نے آپ کو پڑھتے ہوئے سنا ہے؟تو انہوں نے جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ سورت اسی طرح پڑھائی ہے۔میں نے کہا: تم غلط کہہ رہے ہو، مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سورت دوسری طرح پڑھائی تھی، نہ کہ جیسا تم پڑھ رہے ہو۔چنانچہ میں انہیں پکڑ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گیا۔ اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں نے انہیں ایسے حروف پر قرآن پڑھتے سنا ہے، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے نہیں پڑھائے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمر، اسے چھوڑ دو۔اور ہشام سے کہا:تم پڑھو۔ تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اسی طرح پڑھا ،جیسا کہ میں نے انہیں پڑھتے ہوئے سنا تھا۔تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسی طرح نازل ہوا ہے۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمر، اب تم پڑھو۔تو میں نے وہ قراء ت پڑھی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پڑھائی تھی۔تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((کَذَلِکَ أُنْزِلَتْ، إِنَّ ہَذَا القُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَی سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ، فَاقْرَئُ وا مَا تَیَسَّرَ مِنْہ۔)) [1]
’’اسی طرح نازل ہوا ہے۔بلاشبہ یہ قرآن سات حروف پر نازل کیا گیا ہے، ان میں سے جو تمہیں آسان معلوم ہو،وہ پڑھ لو۔‘‘
دوسری روایت:مالک عن محمد بن شہاب الزہری:
[1] صحیح البخار ی:کتاب إستتابۃ المرتدین والمعاندین وقتالہم ، باب: ماجاء فی المتأولین، ت-د ، مصطفی دیب البغا، ۶-۲۵۴۱.