کتاب: حدیث سبعہ احرف کا عمومی جائزہ - صفحہ 28
بیان ہے۔ میں ان میں سے صرف دو روایات نقل کرنے پر اکتفا کروں گا۔ میرے خیال میں یہ دونوں روایات انتہائی جامع ہیں اور اس سلسلے کی تمام روایات کے اکثر الفاظ کا احاطہ کئے ہوئے ہیں۔ پہلی روایت:یونس عن محمد بن شہاب الزہری: یونس [1]نے امام ابن شہاب زہری [2] سے بیان کیا ، وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے عروہ بن زبیر[3] نے بیان کیا کہ مسور بن مخرمہ [4] اور عبد الرحمن بن عبد القاری [5]نے مجھے کہاکہ انہوں
[1] ابو زید یونس بن یزیدبن ابو النجاد الایلی بلند پایہ امام اور محدث گزرے ہیں۔ معاویہ بن ابو سفیان کے آزاد کردہ غلام تھے۔ انہوں نے ابن شہاب اور نافع مولی ابن عمر سے اور ان سے لیث بن سعد اور یحی بن ایوب نے حدیث بیان کی ہے۔۱۵۲ھ میں میں فوت ہوئے۔ (تہذیب الکمال از مزی:۳۲-۵۵۱، تہذیب التہذیب از ابن حجر:۱۱-۴۵۰). [2] ابو بکر محمد بن مسلم بن عبید اللہ بن شہاب الزہری القرشی علم حدیث کے بحر بیکراں تھے۔ ابن عمر ، جابر بن عبد اللہ اور انس بن مالک7 سے روایت کی ہے اور ان کے تلامذہ میں صالح بن کیسان اور عمرو بن دینار شامل ہیں۔ ابو الزناد ان کے بارے میں لکھتے ہیں:’’ہم صرف حلال وحرام کے مسائل لکھا کرتے تھے ، لیکن ابن شہاب جو کچھ سنتے لکھ لیتے۔ جب بھی ان سے کچھ پوچھنے کی ضرورت ہوئی ، ماننا پڑا ، ان سے بڑا کوئی عالم نہیں ہے۔‘‘۱۲۴ھ میں وفات پائی۔ (تہذیب التہذیب ۹-۴۴۵). [3] ابو عبد اللہ عروۃ بن زبیر بن عوام القرشی ‘ الاسدی المدنی ثقہ اور کبار تابعین میں سے ہیں۔اپنے والد گرامی زبیر بن عوام ، ابو ہریرہ اور عبد اللہ بن عباس7 سے احادیث سنیں۔اور ان کے تلامذہ میں عطاء بن ابی رباح اور ابن شہاب الزہری جیسے کبار محدثین شامل ہیں۔۹۴ھ میں وفات پائی۔ (تہذیب الکمال ۲۰-۱۱). [4] ابو عبد الرحمن مسور بن مخرمۃ بن نوفل الزہری 5جلیل القدر صحابی ہیں۔ ان کی ماں عاتکہ عبد الرحمن بن عوف کی بہن تھیں۔ابو بکر ، عمر اور عثمان7 سے حدیث بیان کی اور ان کے شاگردوں میں علی بن الحسین ، عروہ بن زبیر ، اور سلیمان بن یسار شامل ہیں۔مکہ میں حجاج بن یوسف کے خلاف عبد اللہ بن زبیر5 کا ساتھ دیا۔دوران جنگ منجنیق کا پتھر لگا۔ ۶۴ھ میں وفات پائی۔ (أسد الغابۃ ۵-۱۷۰ ، سیر أعلام النبلاء۳-۳۹۰). [5] عبد الرحمن بن عبد القارّی ، یہ بنوکنانہ کی ایک شاخ قارہ کی طرف نسبت ہے۔بعض کے نزدیک انہیں صحابیت کا شرف بھی حاصل ہے۔ لیکن بعض کے نذدیک عہدرسالت1 میں ان کی ولادت ہو چکی تھی، البتہ شرف صحابیت حاصل نہ ہوسکا۔ عمر فاروق5 ، ابو طلحہ اور ابو ایوب7 سے روایت بیان کی۔ ان کے تلامذہ میں سائب بن یزید اور عروہ بن زبیر شامل ہیں۔ابن معین نے انہیں ثقہ قرار دیا ہے۔مدینہ میں ۸۵ ھ میں وفات پائی۔ (تہذیب الکمال ۱۷- ۲۶۵).