کتاب: حدیث سبعہ احرف کا عمومی جائزہ - صفحہ 20
سکونا ولا إثباتا ولاحذفا ولادخل علیہم فی شئ منہ شک ولا وہم،وکان منہم من حفظہ کلہ ومنہم من حفظ أکثرہ ، ومنہم من حفظ بعضہ ، کل ذلک فی زمن النبی صلي اللّٰه عليه وسلم ‘‘[1] ’’اللہ تعالیٰ نے (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم )ایسی معتبر اور ثقہ شخصیات کو کھڑا کیا جنہوں نے اپنے آپ کو قرآن کریم کی حرف بحرف درست قراء ۃ کے لئے وقف کر دیا۔اور اس فن میں مہارت کے لئے اپنی ساری کوششیں صرف کردیں۔انہوں ایک ایک حرف ، حرکت ، سکون ، اثبات اور حذف کو براہ راست رسول اللہ سے حاصل کرنے کا اہتمام کیا۔ انہیں قراء ات قرآنیہ پر اس قدر عبورتھاکہ کبھی اس سلسلہ میں انہیں کوئی وہم اور شک لاحق نہیں ہوا۔ان میں سے بعض وہ تھے ، جنہیں مکمل قرآن یاد تھا، بعض کو اکثراور بعض کو کچھ حصہ یاد تھا۔اور یہ سب کچھ دور ِرسالت میں وقوع پزیر ہوا۔‘‘
اور بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سبعہ احرف اور قراء ات ِقرآنیہ کے فن میں خاصی شہرت رکھتے تھے اور قرآن کے اکثر حصہ پر انہیں عبور حاصل تھا۔جیسا کہ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’ لَقَدْ أَخَذْتُ مِنْ فِي رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِضْعًا وَسَبْعِينَ سُورَةً۔ ‘‘ [2]
’’میں نے۷۰ سے زائدسورتیں براہ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان اقدس سے حاصل کی تھیں۔‘‘
وہ مزید فرماتے ہیں:
’’وفات کے سال جبریل امین علیہ السلام نے دو دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن پیش کیا۔ جب
[1] النشر فی القراء ات العشر ۱-۶ابن الجزری،شمس الدین أبو الخیر محمد بن محمد بن یوسف (ت۶۳۳ہـ)تصحیح ومراجعۃ: علی محمد الضباع،مکتبہ التجاریۃ الکبری ، مصر [تصویر دار الکتاب العلمیۃ].
[2] صحیح البخاری ، کتاب جمع القرآن ، باب القراء من أصحاب النبی ، رقم:۵۰۰۰.