کتاب: حدیث سبعہ احرف کا عمومی جائزہ - صفحہ 19
وجوہ ِ قراء ۃ کے مطابق قرآن پڑھتے اورپڑھاتے تھے۔کبھی ایک قراء ۃکے مطابق پڑھتے تو کبھی دوسری قراء ۃ کے مطابق پڑھتے۔ ‘‘ اور اس میں بھی کوئی شک نہیں ہے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اپنی ساری توانائیاں صرف کرکے قراء ا ت کی مختلف وجوہ اور ان کی ادائیگی کی مختلف کیفیات کو اسی انداز میں ضبط اور محفوظ کر دیا جس طرح انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حاصل کیا تھا۔وہ اس سلسلہ میں کس قدر حساس اور حریص واقع ہوئے تھے ؟اس کا اندازہ عمرفاروق رضی اللہ عنہ اور ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کے واقعہ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ان الفاظ سے کیا جا سکتا ہے: ’’ فَاسْتَمَعْتُ لِقِرَاءَتِهِ، فَإِذَا هُوَ يَقْرَؤُهَا عَلَى حُرُوفٍ كَثِيرَةٍ، لَمْ يُقْرِئْنِيهَا رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔ ‘‘ ’’جب میں نے ان کی قراء ت پر غور کیا تو میں نے سنا کہ وہ متعدد ایسے حروف پر قراء ت کر رہے تھے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے نہیں پڑھائے تھے۔‘‘ ان الفاظ میں اس حقیقت کی طرف واضح اشار ہ ہے کہ عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کو سورہ فرقان کا ایک ایک حرف اور اس کی ادائیگی کا طریقہ اسی طرح ازبر تھا جس طرح انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا۔چنانچہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں سے مختلف وجوہ ِقراء ۃ پر سورۃ فرقان سنی تو زبانِ نبوت صلی اللہ علیہ وسلم سے دونوں کی توثیق کرتے ہوئے فرمایا:ہکذا أنزلت’’ہاں اسی طرح نازل ہوا ہے۔‘‘ [1] ابن جزری نے اس حقیقت کو ان الفاظ میں بیان کیا ہے ’’أقام أئمۃ ثقات تجردوا لتصحیحہ ، وبذلوا أنفسہم فی إتقانہ وتلقوہ من النبی حرفا حرفا ، لم یہملوا منہ حرکۃ ولا
[1] صحیح البخاری ، کتاب الخصومات ، باب الخصوم بعضہم فی بعض ، رقم:۲۴۱۹.