کتاب: حدیث سبعہ احرف کا عمومی جائزہ - صفحہ 18
کی پوری پوری تعمیل کی۔ حدیث مبارکہ ہے:
’’إن اللّٰه یأمر ک أن تقرئ أمتک القرآن علی سبعۃ أحرف فأَیُّمَا حَرْفٍ قَرَئُ وا عَلَیْہِ فَقَدْ أَصَابُوا۔‘‘ [1]
’’بے شک اللہ تعالی ٰ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیتا ہے کہ اپنی امت کو سات حروف پر قرآن پڑھاؤ۔جس حرف پر بھی لوگ اسے پڑھیں گے، بلاشبہ وہ درست ہو گا۔‘‘
جبریل امین علیہ السلام جس طرح سات حروف پر قرآن لے کر نازل ہوتے ، حکم خداوندی کی تعمیل میں آپ صحابہ رضی اللہ عنہم کو بعینہ اسی طرح قرآن پڑھادیتے۔کسی کو ایک طرح سے اور کسی کو دوسری طرح سے پڑھاتے۔ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے درمیان قراء ات کے سلسلے میں جو اختلاف ہوا ،اس کی وجہ بھی یہی تھی کہ بعض نے ایک قراء ۃ کے مطابق قرآن سیکھا تھا تو بعض نے دو یا زائد قراء توں کے مطابق سیکھا تھا۔پھر جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم دور دراز علاقوں میں پھیل گئے تو ہر صحابی اپنے شاگردوں (تابعین) کو اور تابعین نے اپنے شاگردوں (تبع تابعین )کو اسی قراء ۃ کے مطابق قرآن پڑھایا ،جس کے مطابق خود اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پڑھا تھا۔چنانچہ امام اندرابی فرماتے ہیں:
’’لم یحفظ عن رسول اللّٰه قراء ۃ مجردۃ علی وجہ واحد من أول القرآن إلی آخرہ لأنہ کان یقرئ ویقرأ بالوجوہ کلہا ، مرۃ علی ذا الوجہ ومرۃ علی ذلک۔ ‘‘ [2]
’’ایسا نہیں ہے کہ کسی صحابی رضی اللہ عنہ نے شروع سے آخر تک پورے قرآن کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ہی طریقہ کے مطابق حفظ کیا ہو ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام
[1] صحیح مسلم ، کتاب الصلاۃ ، باب: أنزل القرآن علی سبعۃ أحرف ،رقم:۸۲۱، تحقیق:فؤاد محمد عبد الباقی؛ سنن أبی داؤدر،باب: أنزل القرآن علی سبعۃ أحرف، رقم:۴۱۷۸تحقیق: محمد محی الدین عبد الحمید ، دار الفکر.
[2] الإیضاح فی القراء ات ، ابن أبی عمر الإندرابی، تحقیق: منی عدنان ، ص ۳۹۰.