کتاب: حدیث سبعہ احرف کا عمومی جائزہ - صفحہ 17
السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ۔ ‘‘ [1]
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تمام معاملات میں دعائے استخارہ اس طرح یاد کرواتے ، جس طرح قرآن کی کوئی سورت یاد کرواتے تھے۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی قرآن کریم کی تعلیم وتدریس میں اپنے ساتھ شریک کر لیا تھا۔ چنانچہ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’ كَانَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشْغَلُ، فَإِذَا قَدِمَ رَجُلٌ مُهَاجِرٌ عَلَى رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَفَعَهُ إِلَى رَجُلٍ مِنَّا يُعَلِّمُهُ الْقُرْآنَ۔ ‘‘[2]
’’جب کوئی شخص ہجرت کر کے آتا تو رسول اللہ اسے ہم میں سے کسی کے حوالے فرما دیتے تاکہ وہ اسے قرآن سکھائے۔‘‘
قرآن کریم اور قراء ا ت قرآنیہ کے ساتھ صحابہ رضی اللہ عنہم کی وابستگی اور وارفتگی کا بڑا سبب وہ عظیم رتبہ تھا جو اللہ تعالیٰ نے قرآن کے معلم اور متعلم کو وافر اجر کی صورت میں عطا فرمایا ہے۔جیساکہ حدیث مبارکہ ہے:
’’ إِنَّ أَفْضَلَكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ القُرْآنَ وَعَلَّمَهُ۔ ‘‘[3]
’’بلاشبہ تم میں سب سے بہترین وہ شخص ہے جو قرآن سیکھتا اور دوسروں کو اس کی تعلیم دیتا ہے۔‘‘
اور قرآن کریم کو اللہ تعالیٰ نے سات حروف پر نازل فرمایا اور اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ وہ اپنی امت کو سات حروف کے مطابق قرآن پڑھائیں۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حکم الٰہی
[1] صحیح البخاری ، کتاب التہجد ، رقم۱۱۶۲، تحقیق:محمد زہیر بن ناصر الناصر، دار طوق النجاۃ ، الطبعۃ الأولی ، ۱۴۲۲ھ.
[2] مسند أحمد ۵-۳۲۴۔ مستدرک امام حاکم ۳-۳۵۶، نیز انہوں نے اسے شرط شیخین پر صحیح الإسناد قرار دیا ہے.
[3] صحیح البخاری ،کتاب فضائل القرآن ، رقم:۵۰۲۸.