کتاب: حدیث سبعہ احرف کا عمومی جائزہ - صفحہ 16
تمہید
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو قراء ات اور حروف سبعہ کی تعلیم دینا
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں قرآن کریم کی حفاظت اور قراء ات ِقرآنیہ کی تعلیم و تعلم کا اصل انحصار تلقی (براہ راست سن کریاد کرنا) اور حفظ پر رہا ہے۔جونہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم امین الوحی جبریل سے قرآن سنتے ، فوراًآپ کے دل پر نقش ہو جاتا تھا۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بذات خود صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو قرآن رضی اللہ عنہم کا ایک ایک لفظ یاد کرواتے تھے۔چنانچہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ:
’’ كَانَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا الْقُرْآنَ، فَإِذَا مَرَّ بِسُجُودِ الْقُرْآنِ سَجَدَ وَسَجَدْنَا مَعَهُ۔ ‘‘ [1]
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں قرآن پڑھ کر سناتے۔ دوران ِتلاوت جب سجدہ کی آیت سے گزرتے تو سجدہ کرتے اور ہم بھی آپ کے ساتھ سجدہ کرتے۔‘‘
’’رسول اللہ ہمیں قرآن سکھایا کرتے تھے۔ جب آپ قرآن میں سجدے کی آیت سے گزرتے تو سجد ہ کرتے اور ہم بھی آپ کے ساتھ سجدہ کرتے۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے قرآن کریم پڑھانے اور یاد کروانے کا اس قدر اہتمام اور صحابہ میں اس قدر چرچا تھا کہ دیگر معاملات میں اس کی مثالیں دی جاتی تھیں۔چنانچہ حضرت جابر بیان کرتے ہیں کہ
’’ كَانَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا الِاسْتِخَارَةَ كَمَا يُعَلِّمُنَا
[1] مسند أحمد ۲-۱۵۷، مسند احمد کے محقق شعیب ارناؤظ نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔لیکن سنن ابی داؤد ، رقم:۱۴۱۳، اور صحیح ابن خزیمہ ۱-۲۷۹ میں یہ الفاظ ہیں: کان رسول اللّٰہ یقرأ علینا القرآن فیقرأ السورۃ فیہا سجدۃ فیسجد ونسجد معہ۔.