کتاب: حدیث سبعہ احرف کا عمومی جائزہ - صفحہ 135
قراءت کا استیعاب فرض نہیں ہے ، بلکہ اجازت ہے کہ ان میں سے جو اسے آسان معلوم ہو ، اس کے مطابق پڑھ لے۔
۶:… البتہ سات حروف کے سلسلہ میں جو کچھ مستند ذرائع سے صحیح ثابت ہے ، وہ قرآن ہے۔ اسے قبول کرنا ضروری اور نمازوں میں اس کی تلاوت جائز ہے۔
۷:… صحابہ رضی اللہ عنہم کے درمیان قراء ات کے سلسلہ میں اختلاف کا ایک بدیہی سبب یہ تھا کہ ایک تو قرآن کریم سات حروف پر نازل ہوا تھا اور ان حروف کا باہم طرز ِادائیگی کا فرق تھا اور دوسرا مختلف صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مختلف حروف اور قراء ات کے مطابق قرآن سیکھا تھا۔
۸:… فاروق اعظم رضی اللہ عنہ اور ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کے درمیان اختلاف صرف لغات کا اختلاف نہیں تھا، بلکہ افعال اور اعراب و حرکات میں مختلف وجوہ قراء ات اور طرز ادا کا اختلاف تھا۔
۹:… مکی دور میں دعوت ِاسلام کے آغاز سے قرآن کریم لغت قریش کے مطابق ایک حرف پر نازل ہوا۔ پھر ہجرت کے بعد جب قریش کے علاوہ دیگر قبائل عرب بکثرت اسلام میں داخل ہونا شروع ہوئے تو آسانی کے لئے قراء ۃ کی اجازت کا دائرہ سات حروف تک وسیع کر دیا گیا۔
۱۰:… دلائل سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ سبعۃ احرف کی بعض وجوہ ،جبریل امین علیہ السلام کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری عرضہ (دور )میں منسوخ کر دی گئیں تھیں۔ [1] لیکن جس
[1] بالخصوص مترادف الفاظ تو نقریباً تمام ہی ختم کر دیئے گئے تھے۔ سبب یہ تھا کہ لغت ِقرآن سے مانوس نہ ہونے کی وجہ سے ابتداء میں مختلف قبائل عرب کی سہولت کے لئے سات حروف میں مترادف الفاظ کا ایک وافر حصہ موجود تھا۔بعد میں جوں جوں قبائل عرب لغت قرآن کے عادی ہوتے گئے ،جبریل امین علیہ السلام کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر دور میں یہ مترادف الفاظ منسوخ کئے جاتے رہے اور بالآخر عرضہ اخیرہ میں انہیں تقریبا ختم کر دیا گیا۔زیادہ تریہی وہ منسوخ الفاظ تھے جو بعد میں قراء ات شاذہ کے نام سے موسوم ہوئے.