کتاب: حدیث سبعہ احرف کا عمومی جائزہ - صفحہ 134
خاتمہ
اللہ عز وجل کے اس حسان کا شکر گزار ہوں کہ اس نے مجھے ’’عمربن خطاب رضی اللہ عنہ اور ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کی حدیث کا عمومی جائزہ ‘‘ایسے اہم موضوع پر تحریر کو مکمل کرنے کی توفیق دی۔ اس پوری بحث کا دقت ِنظری سے جائزہ لینے، اس کی تمام تر فصول اور جزئیات کو پوری طرح سمجھنے اورممکن حدتک معتبر ائمہ اسلام کے مستند اقوال اور ان کی تحقیقات کے تناظر میں غور کرنے کے بعد میں جن اہم نتائج پر پہنچا ہوں ، اس کا خلاصہ معزر قارئین کے پیش خدمت ہے:
۱:… عمرفاروق رضی اللہ عنہ اور ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کی حدیث ،جہاں بے پناہ علمی فوائداور اہم ترین دلائل کی حامل ہے ، وہاں قراء ات کے میدان میں علماء کے لئے تحقیق و استدلال کا عظیم ماخذ و سرچشمہ بھی ہے۔
۲:… نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود زبان رسالت سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو قراء ۃ کی مختلف وجوہ پر قرآن کی تعلیم دی اور اس کی طرز ادائیگی کی مختلف کیفیات کو نطق فرمایا۔اس وقت روئے زمین پر قراء ات کو نقل کرنے کا تنہا ذریعہ اور اختلاف کی صورت میں واحد فیصلہ کن اتھارٹی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس ہی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان قراء ات کو ویسے ہی امت تک منتقل کر دیا جیسے بطریق وحی اللہ تعالیٰ سے حاصل کیا تھا۔
۳:… صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے انتہائی وابستگی و وارفتگی سے مختلف وجوہ ِقراء ات کو ضبط کرنے اور انہیں آئندہ نسل تک منتقل کرنے کا بیڑا اٹھایا ، اور حق ادا کردیا۔ اس سلسلہ میں اگر کسی نے منہج نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے انحراف کی کوشش کی ، تو اس کے مقابلے میں ڈٹ کر کھڑے ہو گئے اور کسی ملامت گر کی ملامت انہیں راہ خدا سے برگشتہ نہ کر سکی۔
۴:… قرآن کریم کا سات حروف پر نزول باعثِ اختلاف و نزاع نہیں ، بلکہ اللہ تعالیٰ کا اس امت پر احسان ، رحمت اور اس کے بے پایاں انعام کا عظیم مظہر ہے۔
۵:… امت پرسبعہ احرف میں سے ہر ہر حرف کی قراء ۃ کی پابندی، اور تمام وجوہ