کتاب: حدیث سبعہ احرف کا عمومی جائزہ - صفحہ 130
اور امام سیوطی رحمہ اللہ نے لکھا ہے:
’’اگرچہ راجح بات یہی ہے کہ یہ حدیث من جملہ متشابہات میں ہے ، جس کی صحیح توجیہ کے متعلق یقین سے کچھ کہنا مشکل ہے ، البتہ سب سے قرین ِقیاس توجیہ یہی معلوم ہوتی ہے کہ اس سے مراد اختلاف قراء ات کی سات نوعیتیں ہیں۔‘‘ [1]
اس قول پر ایک اعتراض یہ ہو سکتا ہے کہ اختلاف ِقراء ات کی وجوہ کو جو سات نوعیتوں میں منحصر قرار دیا گیا ہے ، یہ سبعۃ احرف کی حقیقت کے بارے میں کوئی جامع تصور نہیں ہے ،
کیونکہ اس کی بنیاد محض قیاس اور اجتہاد ہے۔یہی وجہ ہے کہ ان حضرات کے ہاں وجوہِ قراءات کی تعیین اور تشخیص میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ لہٰذا ان میں نوعیتوں اور اقسام کو الگ الگ کرنے سے یہ تعدادبڑھ بھی سکتی ہے اور اور بعض کو ایک دوسرے کے ساتھ ضم کرنے سے یہ تعداد کم بھی ہو سکتی ہے۔جیسا کہ امام ابو شامہ نے لکھا ہے:
’’قراء ات مشہورہ کے متعلق سبعہ حروف کی تشریح میں مذکورہ تمام تر توجیہات کمزور ہیں۔ جس نے بھی ان اقسام کی تعیین و تشخیص کی ہے ، اس کے پاس اس تعیین کی کوئی دلیل نہیں ہے۔اس میں بعض اور نوعیتوں کا اضافہ بھی کیا سکتا ہے جن کا ان حضرات نے تعین نہیں کیا۔نیز جو ضابطے انہوں نے ذکر کئے ہیں ، وہ تمام تر قراء ات کا احاطہ بھی نہیں کرتے۔یہ ضابطے جو انہوں نے قائم کئے ہیں، اس کی ان کے پاس آخر کیا دلیل ہے ؟ حالانکہ سبعہ کی بعض جزئیات ان کے ضابطہ میں آتی ہی نہیں ہیں۔‘‘ [2]
امام ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
[1] الدیباج علی صحیح مسلم بن الحجاح ، از سیوطی ۲-۴۰۹.
[2] المرشد الوجیز ، از ابو شامہ ، ص ۱۲۷.