کتاب: حدیث سبعہ احرف کا عمومی جائزہ - صفحہ 118
القرآن أنزل من سبعۃ أبواب علی سبعۃ أحرف: حلال وحرام، ومحکم و متشابہ۔۔۔۔۔‘‘ [1]
’’پہلی کتابیں ایک باب سے نازل ہوتی تھیں اور قرآن کریم سات ابواب سے سات حروف پر نازل ہوا ، اور وہ سات حروف یہ ہیں:حلال ، حرام ، محکم اور متشابہ وغیرہ…۔‘‘
لیکن عمرفاروق رضی اللہ عنہ اور ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کی حدیث اس قول کی واضح تردید کر رہی ہے۔ اس حدیث کے تناظر میں غور کرنے والا ایک معمولی عقل کا انسان بھی یہ ادراک کر سکتا ہے کہ اس سے تلفظ کا اختلاف مراد ہے اور اس کا معانی اور احکام کے اختلاف سے قطعا کوئی تعلق نہیں ہے۔نیز روای ِحدیث محمد بن شہاب زہری نے بھی اس احتمال کو سراسر باطل قرار دیا ہے اور انہوں نے عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کی حدیث کو بیان کرنے کے بعد صاف کہا ہے:
’’بلغنی أن تلک السبعۃ الأحرف إنما ھی فی الأمر الذی یکون واحدا ، لا یختلف فی حلال ولا حرام۔‘‘ [2]
’’مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ تلفظ کے فرق کے باوجوود معنوی اعتبار سے ان ساتوں حروف کا مرجع ایک ہی ہے۔ تلفظ کے اس فرق سے حلال و حرام میں کوئی فرق
[1] امام طبرانی نے المعجم الکبیر ۹-۲۶، اور ابو عبید قاسم بن سلام نے فضائل القرآن ۱-۱۰۰ میں اس روایت کو راشد بن سعد کے طریق سے مرفوع بیان کیا ہے۔ اور امام ابن جریر طبری نے اسے اپنی تفسیر ۱-۶۹ میں القاسم بن عبد الرحمن کے طریق سے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے موقوف بیان کیا ہے۔اور امام ابن عبدالبر رحمہ اللہ اس حدیث کے بارے فرماتے ہیں:یہ حدیث پایہ ثبوت کو نہیں پہنچتی ، اس لئے کہ اسے ابو سلمہ بن عبد الرحمن نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے ، حالانکہ ابو سلمہ کی عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہی نہیں ہوئی۔نیز متعدد علمائے محققین نے بھی اس کی تردید کی ہے۔ (التمہید ، از ابن عبد البر ۸-۲۷۶).
[2] صحیح مسلم ، کتاب صلاۃ المسافرین ، باب:بیان أن القرآن علی سبعۃ أحرف وبیان معناہ ۱-۵۶۱.