کتاب: حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ - صفحہ 99
یعنی: اس دن مال واولاد نفع نہ دیں گے(بلکہ نفع میں صرف )وہ شخص رہے گاجواللہ تعالیٰ کے پاس قلبِ سلیم کے ساتھ آئے گا۔
قلبِ سلیم سے مراد وہ صحیح سالم دل ہے جو شرک وبدعت اور گناہوں کی سیاہی سے بچاہواہو۔
دل کی اس اہمیت کے پیشِ نظر ضروری ہے کہ دل کی طرف انسان کی بھرپورتوجہ ہو،اور اس کی اصلاح وتزکیہ کی پوری پوری کوشش ہو،اور اگر دل کسی مرض میں مبتلاہوجائے تو فوراً اس کے علاج کی جانب توجہ دے۔
فتنوں کے دورمیں دل کی اصلاح کی طرف توجہ
بالخصوص جبکہ یہ فتنوں کا دورہے،اور فتنوں کی زیادہ یلغار دل پر ہوتی ہے، لہذا فتنوں کے دور میں دل کی طرف مسلسل توجہ دینا اور اسے مستقل زیرِ نظر رکھنا انتہائی ضروری ہے:
عن حذیفۃ بن الیمان : سمعت رسول اللہ یقول:تعرض الفتن علی القلوب کالحصیر عودا عودا، فأی قلب أشربھا نکتت فیہ نکتۃ سوداء، وأی قلب أنکرھا نکتت فیہ نکتۃ بیضاء، حتی تصیر علی قلبتین، علی أبیض مثل الصفا، فلا تضرہ فتنۃ ما دامت السماوات والأرض، والآخر أسود مربادا کالکوز مجخیا لا یعرف معروفا ولا