کتاب: حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ - صفحہ 98
عقیدہ کی صحت عمل کی صحت کی علامت ہے
اس حدیث سے یہ استدلال بھی برمحل ہوگاکہ عقیدہ کی صحت،جسم کے تمام اعضاء کے ادا کئے ہوئے عمل کی صحت اور قبولیت کی علامت ہے ،جبکہ عقیدہ کابگاڑ،جسم کے ہرعضو کے اداکئے ہوئے عمل کے بگاڑ کا سبب قرارپائے گا؛ کیونکہ عقیدہ کامرکز انسان کا دل ہی ہے، اور دل کی استقامت تمام اعضاء کی استقامت ہے،جبکہ دل کی کجی ،ہر عضو کی کجی کی بنیادہے۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں انسانی جسم کے اعضاء کے ساتھ ساتھ،دل کی مسئولیت کا بھی ذکرفرمایاہے:
[اِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ اُولٰۗىِٕكَ كَانَ عَنْہُ مَسْــــُٔــوْلًا۳۶] [1]
یعنی:انسان اپنے کانوں،آنکھوں اور دل سب کی بابت سوال کیاجائےگا۔
دل کی اہمیت،تمام اعضاء کی اہمیت سے بڑھ کرہے،ہرشخص بخوبی جان لے کہ دل کے واجبات،بقیہ اعضاء کے واجبات سے کہیں زیادہ ہیں؛ اسی لئے قیامت کے دن صرف وہی شخص کامیاب قرارپائےگاجو اللہ تعالیٰ کے سامنے قلبِ سلیم کے ساتھ پیش ہوگا:
[يَوْمَ لَا يَنْفَعُ مَالٌ وَّلَا بَنُوْنَ۸۸ۙ اِلَّا مَنْ اَتَى اللہَ بِقَلْبٍ سَلِيْمٍ۸۹ۭ ] [2]
[1] الاسراء:۳۶
[2] الشعراء:۸۸،۸۹