کتاب: حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ - صفحہ 93
اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ جوہمیں قربانی کاحکم دیتا ہے اور یہ عمل اس کے نزدیک انتہائی پسندیدہ ہے ،تو یہ اس لئے نہیں کہ اسے قربانی کے گوشت یاخون پہنچتاہے،بلکہ اس لئے کہ بندے اس عمل سے تقویٰ کمائیں اور اللہ تعالیٰ سے اجرِ جزیل حاصل کریں،توگویا قربانی کے عمل کا فائدہ بندوں ہی کوحاصل ہوتاہے۔
اسی طرح ایک نافرمان انسان اپنی نافرمانی سے اللہ تعالیٰ کو کوئی نقصان نہیں پہنچاتا،بلکہ اپنی ذات ہی کو نقصان پہنچاتاہے۔
جیسا کہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:
[وَمَنْ يَّنْقَلِبْ عَلٰي عَقِبَيْہِ فَلَنْ يَّضُرَّ اللہَ شَـيْـــًٔـا۰ۭ ][1]
ترجمہ:اور جو کوئی پھر جائے اپنی ایڑیوں پر تو ہرگز اللہ تعالیٰ کا کچھ نہ بگاڑے گا۔
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطبہ میں فرمایاکرتےتھے:
(ومن یعصھما فإنہ لا یضر إلا نفسہ ولا یضر اللہ شیئا)[2]
یعنی:جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا،وہ گمراہی اور بربادی کا شکار ہوگیا، اور صرف اپنے آپ کو نقصان پہنچائے گا اور اللہ تعالیٰ کو کچھ نقصان نہ پہنچاسکے گا۔
سورۂ آل عمران میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
[1] آل عمران:۱۴۴
[2] ابوداؤد:۱۰۹۷