کتاب: حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ - صفحہ 87
جوقوم اپنے مال کی زکوٰۃ روک لیتی ہے، اس پر آسمان سے بارش برسنا بند ہوجاتی ہے،اور اگر زمین پر چوپائے نہ ہوں تو انہیں کبھی بارش نہ دی جائے۔ اورجوقوم اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا عہد توڑنے کی مرتکب ہوتی ہے،اللہ تعالیٰ ان پر دشمنوں کومسلط کردیتاہے،جو ان کے ہاتھوں میں جو کچھ ہے چھین لیتا ہے۔ جس قوم کے حاکم کتاب وسنت سے فیصلے نہیں کرتے اور اللہ تعالیٰ کی شریعت سے احکام نہیں لیتے،اللہ تعالیٰ اس قوم پر آپس کی لڑائی مسلط کردے گا۔ بعض اوقات نافرمانی کانقصان صرف فاعل تک محدود نہیں رہتا،بلکہ اس کی نحوست متعدی ہوکر پورے ماحول کو نیست ونابود کرسکتی ہے۔ [وَاِذَآ اَرَدْنَآ اَنْ نُّہْلِكَ قَرْيَۃً اَمَرْنَا مُتْرَفِيْہَا فَفَسَقُوْا فِيْہَا فَحَـــقَّ عَلَيْہَا الْقَوْلُ فَدَمَّرْنٰہَا تَدْمِيْرًا۝۱۶][1] ترجمہ:اور جب ہم کسی بستی کی ہلاکت کا اراده کرلیتے ہیں تو وہاں کے خوشحال لوگوں کو (کچھ) حکم دیتے ہیں اور وه اس بستی میں کھلی نافرمانی کرنے لگتے ہیں تو ان پر (عذاب کی) بات ثابت ہوجاتی ہے پھر ہم اسے تباه وبرباد کردیتے ہیں ۔ (۱۲) معصیتوں کے ارتکاب سے بندہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی لعنت کے تحت آجاتاہے۔جیسا کہ ایک حدیث میں شراب کو دس حوالوں سے موجبِ لعنت
[1] الاسراء:۱۶