کتاب: حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ - صفحہ 85
اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں سے کلام بھی نہ فرمائے گا۔
(۹) ہرمعصیت کسی نہ کسی سابقہ قوم ،جسے اللہ تعالیٰ نے اپنےعذاب کے ذریعے صفحۂ ہستی سے مٹادیا کی میراث ہے،لہذا اس نافرمانی کے ارتکاب میں کسی نہ کسی تباہ شدہ قوم کے ساتھ تشبہ بن جاتا ہے ،جو مزید اللہ تعالیٰ کے عذاب کو دعوت دیتاہے۔
(۱۰) نافرمانی کا مرتکب شخص اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے قدروقیمت کھو دیتا ہےاور ذلت کے گڑھے میں جاگرتاہے،پھر ایسا شخص کہیں سے بھی عزت حاصل نہ کرپائے گا،اگرچہ لوگ بظاہر اس کےمال یا عہدے یا اس سے خوف کی وجہ سے اس کی عزت کرتے ہوں،مگر وہ ان کے دلوں میں احقر الخلق اور اھون الناس ہوگا،اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:
[ وَمَنْ يُّہِنِ اللہُ فَمَا لَہٗ مِنْ مُّكْرِمٍ][1]
یعنی:جسے اللہ تعالیٰ ذلیل کردے،اسےعزت دینے والاکوئی نہیں۔
(۱۱) تکلیفیں نافرمانیوں سے آتی ہیں اور توبہ واستغفار سے پلٹ جاتی ہیں۔
عن عبداللہ بن عمررضی اللہ عنھما قال أقبل علینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فقال : (یا معشر المھاجرین خمس إذا أبتلیتم بھن وأعوذ باللہ أن تدرکوھن لم تظھر الفاحشۃ فی قوم قط ، حتی یعلنوا بھا إلا فشا
[1] الحج:۱۸