کتاب: حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ - صفحہ 83
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے:(المؤمن القوی خیر وأحب إلی اللہ من المؤمن الضعیف )[1] یعنی: طاقتور مؤمن اللہ تعالیٰ کے نزدیک،کمزور مؤمن سے بہتر اور محبوب ہے،اس کی وجہ یہ ہے کہ مؤمن کے جسم کی قوت،اعمالِ صالحہ کی بناء پر پیدا ہوتی ہے۔
(۶) معصیت کا ایک بڑا وبال یہ ہے کہ اس سے مزید گناہوں کے راستے کھلتے ہیں،جبکہ اعمالِ صالحہ کے راستے بندہوجاتے ہیں۔
بعض علماءِ سلف کا قول ہے :گناہ کی سب سے بھیانک سزا یہ ہے کہ اس کے ارتکاب کے بعد کسی دوسرے گناہ کا ارتکاب عمل میں آجائے،جبکہ نیکی کا سب سےبڑا ثواب یہ ہے کہ نیکی کرلینے کے بعد کسی دوسری نیکی کی توفیق حاصل ہوجائے۔اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:
[فَاَمَّا مَنْ اَعْطٰى وَاتَّقٰى۵ۙ وَصَدَّقَ بِالْحُسْنٰى۶ۙ فَسَنُيَسِّرُہٗ لِلْيُسْرٰى۷ۭ وَاَمَّا مَنْۢ بَخِلَ وَاسْتَغْنٰى۸ۙ وَكَذَّبَ بِالْحُسْنٰى۹ۙ فَسَنُيَسِّرُہٗ لِلْعُسْرٰى۱۰ۭ][2]
ترجمہ:جس نے دیا (اللہ کی راه میں) اور ڈرا (اپنے رب سے) اور نیک بات کی
[1] مسلم:۶۷۷۴
[2] اللیل:۵تا۱۰