کتاب: حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ - صفحہ 82
تعالیٰ کی نافرمانی کا جب بھی مرتکب ہوا، اس کااثر اپنی سواری،یا خادم یا بیوی کے خُلق پر طاری دیکھا۔
(۳) نافرمانی کرنے والے کادل سیاہ اور زنگ آلود ہوجاتاہے، کیونکہ نور تو صرف اللہ تعالیٰ کی اطاعت ہے،اسی لئے اللہ تعالیٰ نے اپنے مومن بندے کے دل کے ایمان کو (نور علی نور) فرمایاہے،جبکہ معصیت اس کے برعکس ہے، جس کی کثرت دل کو زنگ آلود کردیتی ہے،کما قال اللہ تعالیٰ:[كَلَّا بَلْ۰۫ رَانَ عَلٰي قُلُوْبِہِمْ مَّا كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ۱۴ ][1] یعنی: ان کی بداعمالیوں کی بناء پر ان کے دلوں پر زنگ کی تہیں لگ چکی ہیں۔
(۴) معصیتوں کا ارتکاب،عقل کی خرابی کا باعث بنتاہے،چنانچہ بہت سے معصیتوں کی دلدل میں ڈوبے انسانوں کی عقول اس قدر مختل اور فاسد ہوچکی ہیں کہ وہ برائی کو نیکی اور نیکی کو برائی سمجھ بیٹھتے ہیں،اس میں خواہشاتِ نفس کے غلبہ کا بھی بڑا اہم کردارہے۔
(۵) نافرمانیاں قلب وبدن کے ضعف کا سبب بن جاتی ہیں،بظاہر کمزور جسم کے مسلمانوں کے مقابلے میں طاقت کے نشے میں چور ،فارس وروم کے پہلوان کتنے کمزور پڑگئے تھے؟
[1] المطففین:۱۴