کتاب: حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ - صفحہ 81
اس سب کے باوجود گناہوں کا ارتکاب اور پھر عدمِ مغفرت،بہت بڑی محرومی قرار پائے گی،جبکہ ہم اس حقیقت سے بھی اچھی طرح آشناہیں کہ گناہوں سے پاک ہوئے بغیر،جنت کاداخلہ نصیب نہیں ہوسکتا،اور یہ بات بھی ہمیں معلوم ہے کہ گناہوں کے آثار انتہائی خطرناک اور بھیانک ہیں۔
گناہوں کے چند آثار
(۱) علمِ نافع سے محرومی ،امام شافعی رحمہ اللہ کے یہ دواشعار بہت ہی قابلِ غور ہیں:
شکوت إلی وکیع سوء حفظی
فأرشدنی إلی ترک المعاصی
وقال: إعلم بأن العلم فضل
و فضل اللہ لایأتاہ عاصی
یعنی:میں نے اپنے شیخ،امام وکیع سے ضعفِ حافظہ کی شکایت کی، تو انہوں نے مجھے گناہوں کوچھوڑ دینے کی نصیحت فرمائی۔
اور فرمایا: علم اللہ تعالیٰ کافضل ہے، اور اللہ تعالیٰ کافضل کسی نافرمان کو دیا ہی نہیں جاسکتا۔
(۲) نافرمان شخص اپنے دل میں،اپنے اور اپنے رب تعالیٰ کے مابین ،یا اپنے اور دیگر لوگوں کے مابین ہمیشہ ایک وحشت سی محسوس کرتاہے، بعض سلف کا قول ہے :میں اللہ