کتاب: حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ - صفحہ 76
تعالیٰ وما علیہ خطیئتہ.[1]
ترجمہ:ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مؤمن مرد یاعورت اپنی جان،مال اور اولاد کے تعلق سے آزمائشوں میں مبتلا رہتےہیں، حتی کہ اللہ تعالیٰ سے اس طرح جاملتے ہیں کہ ان کے ذمہ کوئی گناہ باقی نہیں بچاہوتا۔(اسے امام ترمذی نے روایت کیا اور حسن صحیح قرار دیا۔)
سب سے بڑا وسیلۂ مغفرت:عقیدۂ توحید
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے:(اللہ تعالیٰ فرماتاہے)
(یاابن آدم إنک لو أتیتنی بقراب الأرض خطایا، ثم لقیتنی لاتشرک بی شیئا لأتیتک بقرابھا مغفرۃ)[2]
یعنی:اے آدم کے بیٹے!اگر تو زمین بھر گناہوںکےساتھ میری طرف آئے،پھر تومجھے اس طرح ملےکہ تونے میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایاہو، تو میں زمین بھر مغفرت کے ساتھ تیری طرف آؤنگا۔
قیامت کے دن گناہوں کی بخشش کا بہت بڑا وسیلہ اورذریعہ،رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت ہے،یہ شفاعت صرف اہلِ توحید کو حاصل ہوگی،باقی پوری دنیا اس شرف سے
[1] رواہ الترمذی:۲۳۹۹
[2] رواہ الترمذی الرقم:۳۵۴۰ عن أنس بن مالک ،وقال حدیث حسن صحیح