کتاب: حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ - صفحہ 75
تکلیف لاحق ہو،حتی کہ پاؤں میں کانٹا بھی چبھ جائے،اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کے گناہوں کو مٹادیتاہے۔
(۲) وعن ابن مسعود رضی اللہ عنہ قال: دخلت علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم وھو یوعک فقلت: یا رسول إنک توعک وعکا شدیدا قال: أجل إنی أوعک کما یوعک رجلان منکم قلت: ذلک أن لک أجرین؟ قال : أجل ذلک کذلک ما من مسلم یصیبہ أذی؛ شوکۃ فما فوقھا إلا کفر اللہ بھا سیئاتہ، وحطت عنہ ذنوبہ کما تحط الشجرۃ ورقھا.[1]
ترجمہ:عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،فرماتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا،آپ کو بخارتھا،میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو تو بڑا شدید بخار ہے؟ تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہاں، مجھے تمہارے دوآدمیوں کے برابر بخارہوتاہے،میں نے عرض کیا: پھرتو آپ کیلئے دوہرااجرہوگا؟فرمایا: کیوں نہیں؟کسی مسلمان کو کوئی تکلیف لاحق ہو، خواہ پاؤں میں کانٹا ہی چبھ جائے،اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کو اس طرح مٹاڈالے گا، جیسے سوکھا درخت اپنے پتے جھاڑ کرگرادیتاہے۔
(۳) وعن أبی ھریرۃ رضی اللہ عنہ قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ما یزال البلاء بالمؤمن والمؤمنۃ فی نفسہ وولدہ ومالہ حتی یلقی اللہ
[1] صحیح بخاری:۵۶۴۸،صحیح مسلم:۲۵۷۱