کتاب: حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ - صفحہ 55
ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہے تاکہ یہ لوگ یاد رکھیں ۔
آدم وحواء علیہ السلام جنہیں اللہ تعالیٰ نے بڑی تکریم سے نوازا،جنت کاداخلہ عطاء فرمادیا،لیکن ممنوعہ درخت کے دانے کو چکھ لینے پر فوری طورپر برہنہ کردیئے گئے،اس وقت ان کے پاس حصولِ لباس کی کوئی قدرت نہ تھی۔
کس کے امر سے جنت کا لباسِ فاخر حاصل ہوا؟پھر کس کے امر سے مکمل برہنہ کردیئے گئے؟پھرزمین پر اتارکر کس نے انہیں لباس فراہم کیا؟
صرف اللہ رب العزت کی ذات ہے،دوسرا کوئی نہیں۔
[فَدَلّٰىہُمَا بِغُرُوْرٍ۰ۚ فَلَمَّا ذَاقَا الشَّجَرَۃَ بَدَتْ لَہُمَا سَوْاٰتُہُمَا وَطَفِقَا يَخْصِفٰنِ عَلَيْہِمَا مِنْ وَّرَقِ الْجَنَّۃِ۰ۭ وَنَادٰىہُمَا رَبُّہُمَآ اَلَمْ اَنْہَكُمَا عَنْ تِلْكُمَا الشَّجَرَۃِ وَاَقُلْ لَّكُمَآ اِنَّ الشَّيْطٰنَ لَكُمَا عَدُوٌّ مُّبِيْنٌ ۲۲ قَالَا رَبَّنَا ظَلَمْنَآ اَنْفُسَـنَا۰۫ وَاِنْ لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ۲۳ ][1]
یعی:سو ان دونوں کو فریب سے نیچے لے آیا پس ان دونوں نے جب درخت کو چکھا دونوں کی شرمگاہیں ایک دوسرے کے روبرو بے پرده ہوگئیں اور دونوں اپنے اوپر جنت کے پتے جوڑ جوڑ کر رکھنے لگے اور ان کے رب نے ان کو پکارا کیا میں تم دونوں کو اس درخت سے منع نہ کرچکا تھا اور یہ نہ کہہ چکا کہ شیطان تمہارا صریح دشمن ہے؟ دونوں نے کہا
[1] الاعراف:۲۲،۲۳