کتاب: حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ - صفحہ 35
بالقوۃ قبول کرنے والاتھا۔
اوراگروہ بالفعل،قبولِ ہدایت پر آمادہ نہ ہو تو اللہ تعالیٰ اس پر ایسے لوگ مسلط فرمادے گا جو اس کی فطرتِ قبولِ حق کو تبدیل کرڈالیں گے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’کل مولود یولد علی الفطرۃ فأبواہ یھودانہ وینصرانہ ویمجسانہ‘‘[1]
یعنی: ہرپیداہونے والا،فطرتِ اسلام پر پیداہوتاہے،پھر اس کے ماں باپ اسے یہودی یاعیسائی یامجوسی بنادیتے ہیں۔
اس تقریر سے ثابت ہوا کہ ہم طلبِ ہدایت کیلئے،حددرجہ اپنے رب کریم کے محتاج ومفتقر ہیں، بندوں کے اسی احتیاج وافتقار کو واضح کرنے کیلئے اللہ تعالیٰ نے سورۃ الفاتحہ،جسے ام الکتاب اورالسبع المثانی ہونے کا شرف حاصل ہے،میںایک ہی دعاذکرفرمائی :[اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَـقِيْمَ۵ۙ ][2]
اے اللہ! ہمیں صراطِ مستقیم کی ہدایت دے دے۔
یہ بات معلوم ہے کہ سورۃ الفاتحہ،جس کے بغیر نماز نہیں ہوتی،دن رات میں
[1] بخاری:۱۳۸۵
[2] الفاتحۃ:۴