کتاب: حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ - صفحہ 34
یعنی:کچھ لوگوں کا گمان ہے کہ یہ حدیث ،عیاض بن حمار رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کی معارض ہے،جس میں یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:میں نے اپنے بندوں کو مسلمان پیداکیاہے،پس شیاطین نے انہیں اُچک کر گمراہ کردیا۔ یہاں تعارض والی کوئی بات نہیں ،بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے بنوآدم کو پیدا فرمایااور انہیں قبولِ اسلام اورصرف میل الی الاسلام کی فطرت عطافرمائی ، گویا ان کے اندر قبولِ اسلام کی استعداد بالقوہ موجود ہے،اب ضروری ہے کہ پیداہوکر وہ بالفعل تعلیم اسلام کو قبول کریں، بصورتِ دیگر وہ جاہل یعنی گمراہ ہی رہیں گے،جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:[وَاللہُ اَخْرَجَكُمْ مِّنْۢ بُطُوْنِ اُمَّہٰتِكُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ شَـيْـــًٔـا۝۰ۙ ][1] یعنی:اللہ تعالیٰ نے تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں سے اس طرح نکالا کہ تم کچھ نہ جانتے تھے۔اور اللہ تعالیٰ  نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا:[وَوَجَدَكَ ضَاۗلًّا فَہَدٰى۝۷۠][2]جس کامعنی یہ ہے کہ اے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )ہم نے تجھے غیر عالم پایا پس علمِ صحیح یعنی کتاب وسنت کی ہدایت دے دی۔ علامہ ابن رجب رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں: انسان قبولِ حق کی فطرت لیکر پیداہوتاہے،اللہ تعالیٰ اگر اسے حق وہدایت کے اسباب فراہم فرمادےتو وہ بالفعل حق کو قبول کرنے والابن جائےگا،اس سے قبل وہ
[1] النحل:۷۸ [2] الضحیٰ:۷