کتاب: حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ - صفحہ 32
یعنی:ہربچہ فطرتِ اسلام پر پیداہوتاہے۔
دوسری حدیث میں ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
’’خلقت عبادی حنفاءفاجتالتھم الشیاطین‘‘[1]
یعنی:میں نے اپنے بندوں کومسلمان پیداکیاہے اورشیاطین نے انہیں گمراہ کرڈالا۔
واضح ہوکہ ان احادیث کے مابین کوئی تعارض نہیں ہے،بلکہ اصل معاملہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہرشخص کو یقیناً فطرتِ اسلام پر پیدا کیا ہے، اور اس کے اندر فطرۃً قبولِ حق کا مادہ رکھا ہے،مگر وہ علم سے مالامال ہوکر تو پیدا نہیں ہوتا،بلکہ جاہل پیداہوتاہے،جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
[وَاللہُ اَخْرَجَكُمْ مِّنْۢ بُطُوْنِ اُمَّہٰتِكُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ شَـيْـــًٔـا۰ۙ ] [2]
یعنی:اللہ تعالیٰ نے تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں سے اس طرح نکالا کہ تم کچھ نہ جانتے تھے۔اور اسی چیز کوحدیثِ زیرِ بحث میں گمراہی سے تعبیر کیاگیا ہے؛کیونکہ عدمِ علم بھی ضلالت ہی شمار ہوتی ہے،کما فی قولہ تعالیٰ: [وَوَجَدَكَ ضَاۗلًّا فَہَدٰى۷۠][3]جس کامعنی یہ ہے کہ اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )ہم نے تجھے غیر عالم پایا پس (علمِ صحیح) کی ہدایت دے دی۔
[1] مسلم:۷۲۰۷
[2] النحل:۷۸
[3] الضحٰی:۷