کتاب: حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ - صفحہ 29
یعنی: بے شک عدل کرنے والے (روزِ قیامت)اللہ کے پاس نور کے منبروں پر جلوہ گر ہونگے،یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے فیصلوں میں اور اپنے اہل وعیال میں اور اپنے تفویض کردہ عہدہ میں عدل قائم رکھا کرتے تھے۔
ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سات افراد کا ذکر فرمایا ہے، جنہیں اللہ تعالیٰ قیامت کے دن میدانِ محشر میں سایہ عطافرمائے گا،ان میں سے ایک امام عادل ہے۔
ہمارے عدل کے اولین مستحق،اللہ اور اس کارسول ہیں
واضح ہو کہ ہمارے عدل کا پہلا مستحق،اللہ رب العزت ہے،چنانچہ ہم اس کی توحید کی معرفت حاصل کریں اور اس کی ربوبیت ،الوہیت اور اسماء وصفات میں کسی قسم کا شرک روانہ رکھیں،قرآن حکیم نے شرک کو ظلم عظیم قرار دیا ہے،اللہ تعالیٰ کے ساتھ عدل کا تقاضا یہ ہے کہ ہم ہمیشہ اس کی اطاعت کریں اور کبھی اس کی نافرمانی نہ کریں،اور ہمیشہ اس کاذکر کرتے رہیں اور کبھی اسے نہ بھولیں،اورہمیشہ اس کی نعمتوں کا شکر اداکرتے رہیں اور کبھی ناشکری نہ کریں۔
اللہ تعالیٰ کی ذات کے بعد،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ہمارے عدل کی مستحق ہیں،جس کاتقاضا یہ ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تعلق سے آپ کے جملہ حقوق پورے کرتے رہیں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانا ،آپ کا اولین حق ہے، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی