کتاب: حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ - صفحہ 28
مطہرات میں مکمل عدل قائم فرماتے، اور ساتھ ساتھ مستقل یہ دعا کرتے رہتے:
’’أللھم ھذا قسمی فیما أملک فلا تؤاخذنی فیما تملک ولاأملک‘‘[1]
یعنی:اے اللہ!یہ میری تقسیم ہے ،جس پر مجھے کنڑول حاصل ہے،پس اس معاملہ میں میری پکڑ نہ کیجیو،جس کا تو مالک ہے اور جو میرے اختیار میں نہیں ہے۔
شریعتِ مطہرہ نے ہمیشہ عدل واعتدال برتنے کی تلقین کی ہے،اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:
[ اِنَّ اللہَ يَاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ وَاِيْتَاۗئِ ذِي الْقُرْبٰى ][2]
ترجمہ:اللہ تعالیٰ عدل کا، بھلائی کا اور قرابت داروں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیتا ہے۔
نیز فرمایا:[وَاَقْسِطُوْا۰ۭ اِنَّ اللہَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِيْنَ][3]
ترجمہ:اور عدل کرو بیشک اللہ تعالیٰ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔
صحیح مسلم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کایہ فرمان مروی ہے:
’’إن المقسطین عنداللہ علی منابر من نور،الذین یعدلون فی حکمھم وأھلیھم وما ولوا‘‘[4]
[1] ترمذی:۱۱۴۰
[2] النحل:۹۰
[3] الحجرات:۹
[4] مسلم:۴۷۲۱